وان کے معنی
وان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ وان }
تفصیلات
١ - علامت فاعل، صاحب، والا، خداوند دھن وان، خدا وند دولت۔, m["آواز دینا","ایک قسم کا رسل بابیت","ایک قسم کی ہواءی","بجائے بان مرکبات میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے کوچوان","بہنا۔ لہریں اٹھنا(وا۔ چلنا)","جنگل کا","چلا ہوا","گائے کا تَھن (س۔ وَن۔ آواز دینا)","گھنّا جنگل","کءی جنگل یا جُھنڈ (وَن سے)"]
اسم
اسم نکرہ
وان کے معنی
شاعری
- سب جگ گدا سلطان توں نوانبراں کا بھان توں
میرا سو پشتی وان توں تج بن نہیں کوئی یا علی - واے وان بھی شور محشر نے نہ دم لینے دیا
لے گیا تھا گور میں ذوق تن آسانی مجھے - وہ کوب جلیبی اور کھجلے وہ کھیور بالو ساہی بھی
سب اتنے وان تیار ہوئے جو ٹھور نہ رکھنے کو پانی - سنتے ہیں اور گم صم، گویا ہیں اور چپ ہیں
جو پاگئے ہیں تجھ کو بدھ وان گیان والے - نہ کوئی زندگی کا بندی وان ہے
روٹی کی فکر میں پریشان ہے - اب کرنوں کی باگیں تھامے
پورب کا رتھ وان بڑھے گا - کہ اے بھا گونتی سنگا تن میری
مہر وان دکھ سکھ کی ساتن میری - آدمی زندہ ہے وہ قالب منیں اس کے جان ہے
دھرم وان اس کو کہو وہ دھر موان انسان ہے
محاورات
- آئے تو کوڑھی کا سوانگ لے کر آئے
- آوان سعادت تو امان
- اپنی پت اپنے ہاتھوں گنوانا
- اپنی جان جوانی سے پائے
- اپنی جوانی پر رحم کر
- اپنی جوانی سے (- کے آگے) پائے
- اپنی جوانی سے پائے
- اپنی چھاتی پر کودوں دلوانا
- اپنی کرنی پروان کیا ہندو کیا مسلمان
- اجوا لینا۔ اجوانا