ٹھور کے معنی
ٹھور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ٹھور (و مجہول) }{ ٹَھور (و لین) }
تفصیلات
١ - چونچ، ہونٹ، ٹھونٹھ۔, ١ - جگہ، مکان، ٹھکانا۔, m["غیر منقولہ جائداد","رہنے کی جگہ","سراغ پتا","مقررہ جگہ","ملجا و ماوا","نشان کھوج"]
اسم
اسم نکرہ
ٹھور کے معنی
١ - چونچ، ہونٹ، ٹھونٹھ۔
١ - جگہ، مکان، ٹھکانا۔
ٹھور کے جملے اور مرکبات
ٹھور بے ٹھور, ٹھور ٹھکانا, ٹھور ٹھور
ٹھور english meaning
candle-endcoolness (in friendship)
شاعری
- کیا ظلم کیا بیجا مارا جیون سے اُن نے
کچھ ٹھور بھی تھی اس کی کچھ اس کا ٹھکانا تھا - وہ کوب جلیبی اور کھجلے وہ کھیور بالو ساہی بھی
سب اتنے وان تیار ہوئے جو ٹھور نہ رکھنے کو پانی - وہ خوب جلیبی اور کھجلے وہ گھیور بالو شائی بھی
سب اتنے واں تیار ہوئے جو ٹھور نرکھنے کو پائی - نہ ٹھور چارے کا‘ راتب کا‘ نے ٹھکانا ہے
ہر ایک بھوک سے سوئے حرم روانا ہے - کہاں ڈھونڈھوں وہ (تو) دوانہ ہے کہیں ٹھور ہے نہ ٹھکانہ ہے
گیا کس طرف، ہوگا کس طرف، پاؤں کس طرف میں سراغ دل - ہوے سب شام کو آخر روانا
کہ جن کی ٹھور تھی نے کچھ ٹھکانا - رکھا ٹھور فرقت میں اپنے محب کو
محبت کی تو نے جزا خوب دی ہے - کود جا اور کٹار مار اس طور
کہ خبر ہو نہ اور رہے بھی ٹھور
محاورات
- ایک عمر مرتا رہا پر ٹھور کا ٹھور
- جانا ہے رہنا نہیں موہے اندیشہ اور۔ جگہ بنائی ہے نہیں بیٹھوگے کس ٹھور
- جیسے کاگ جہاز کے سوجھے اور نہ ٹھور
- مایا ہوتی تو کیا ہوا ہرداہوا اکٹھور، نو نیزے پانی چڑھا تو بھی نہ بھیگی کور
- مجھے اور نہ جھے ٹھور
- موہے اور نہ تجھے ٹھور
- میت بنائے نہ بنے بیری سنگھ اور ناگ۔ جیسے کدھے نہ ہوسکیں ایک ٹھور جل آگ
- ٹھور رہنا
- ٹھور مار دینا
- ٹھور ٹھور پھرنا