ٹھوکر کے معنی
ٹھوکر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ٹھو (واؤ مجہول) + کَر }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ |توکش + ر| سے ماخوذ اردو زبان میں |ٹھوکر| مستعمل ہے۔ اردو میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧١٨ء میں "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک پشتہ یا روکنے کا آلہ جو ریل کی سڑک ختم ہونے کی جگہ پر لگا ہوتا ہے","پایہ دار بہل جس میں تابوت رکھتے ہیں","راہ سے ٹکرانا","ریل گاڑیوں کے دونوں کناروں پر دو لوہے کے آلے جن کی وجہ سے گاڑیوں کو ٹکرانے میں صدمہ نہیں پہنچتا","ریل کے انجن کے آگے جو چھاج سا بنا ہوا ہوتا ہے","سنگ راہ (کہاروں کی اصطلاح)","ضرب جو پاؤں میں چلتے ہوئے سنگ راہ یا کسی اور چیز سے لگے","ضرب جو پشت پا یا نوک پا سے کسی چیز کو ماریں","گھوڑے کے پاؤں کا سنگ","ناچنے والے کا قدم مارنا"]
توکش+ر ٹھوکَر
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : ٹھوکَریں[ٹھو (واؤ مجہول) + کَریں (یائے مجہول)]
- جمع غیر ندائی : ٹھوکَروں[ٹھو (واؤ مجہول) + کَروں (واؤ مجہول)]
ٹھوکر کے معنی
گرتے جس دم یہ پاؤں کے اوپر تو وہ سر پر لگاتی اک ٹھوکر (١٧٨٥ء، حسرت (جعفر علی)، طوطی نامہ، ١٢٥)
جواں مردی تری اور زور طاقت جب میں مانوں گا اگر سنبھلا رہے تو پیر گردوں میری ٹھوکر میں (١٨٣٢ء، دیوان رند، ٩٧:١)
"ہمیں ابھی بہت سی ٹھوکروں . کی ضرورت ہے۔" (١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ١٢٩)
"تلوار اس کے ہاتھ سے چھوٹ گئی، اور اس نے اظہار غصہ و نفرت کے لیے اسے ٹھوکر لگائی ٹھوکر تلوار کی نوک پر لگی اور انگلی چھد گئی۔" (١٩٢٤ء، ناٹک ساگر، ٥١)
"پانچ سو کی ٹھوکر تم کو اٹھانا ہو گی۔" سنگ راہ، روڑا، سڑک میں ابھرا ہوا پتھر؛ خراب سڑک۔"جمعدار نے کہاروں سے کہا بولتے چالتے چلو . کہاروں نے کہنا شروع کہا، چوماسہ ہے، ٹھوکر ہے۔" (١٩٢٦ء، نوراللغات۔)(١٩٢٤ء، خلیل خاں فاختہ، ٢٣:١)
"پاؤں کی ٹھوکر تک نکی پر لگا دی۔" (١٨٨٨ء، فرہنگ آصفیہ۔)
"یہ عام اہل ہند کی ٹھوکریں ہیں جو لکھی گئی ہیں۔" (١٨٨٧ء، سخندان فارس، ٢٥٢)
"نظم میں بھی اور نثر میں بھی اعادہ بسا اوقات ٹھوکر کا باعث ہو جاتا ہے اور پڑھنے والا ممکن ہے کہ تکرار کو کسی اور وجہ پر محمول کرے۔" (١٩١٤ء، اقبال نامہ، ٢٠٩:٢)
انداز خرام خوش دکھاتی ٹھوکر سے دل و جگر ہلاتی (١٨٨٦ء، کلیات اردو، ترکی، ٨٧)
خوش ہوا میں جو طبیعت کو کبھی غم گزرا صدمہ چرخ کو رقاص کی ٹھوکر سمجھا (١٨٧٨ء، بحرلکھنوی (نغمۂ عنادل، ٢٧٥))
"پشتواز کا چکر، دامن کی ٹھوکر، کمر کی توڑی . سم پر آنا، قیامت برپا کر رہا تھا۔" (١٨٩٧ء، انتخاب فتنہ، ٦٠)
"جب اچھا موسم پلٹے تب بھی لوگ کوئی تدبیر نہ کریں، نہ بند تیار کرائیں نہ ٹھوکریں بنوائیں۔" (١٩٥٧ء، بادشاہ، محمودحسین، ١٨١)
"نبض کی . ہر ایک ٹھوکر انبساط و انقباض سے مرکب ہوا کرتی ہے۔" (١٩٣٢ء، رسالہ نبض، ٩)
وہ سیدھا چلا جس نے مانا خدا کو گرا ٹھوکریں جا بجا لینے والا (١٩١١ء، نذرخدا، ٤٣)
کیمپ بھی میرے مقدر میں ہے دفتر کے سوا گالیاں بھی میری میراث میں ہیں ٹھوکر کے سوا (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٧)
ٹھوکر کے مترادف
ٹکر, صدمہ, لات, نقصان
بربادی, بند, پاپوش, پُشتہ, تباہی, جوتا, خرابی, دھکا, روڑا, روک, رکاوٹ, سکندری, شکوخہ, صدمہ, ضرب, ضرر, گھاٹا, لات, لکد, نقصان
ٹھوکر کے جملے اور مرکبات
ٹھوکر خوری, ٹھوکر میں
ٹھوکر english meaning
a cause of stumbling (as projecting stonesboulders on a road)obstaclestumbling-block; tripping or striking the foot against anything; tripstumblefalse step; kickthumpblowstroke; shock; loss (in trade); beating time with the foot; a cowcatcherartificial waterfallcascadekickmisfortunemistaketoe (of shoe)wrong step
شاعری
- کیا چال یہ نکالی ہو کر جوان تم نے
اب جب چلو ہو دل کو ٹھوکر لگا کرے ہے - زیست شرمندہ ہے اے جاں‘ تری یادوں سے مگر
فیصلے کچھ پاؤں کی ٹھوکر سے منوائے گئے - بکھروں گا ایک بار تو نہ آسکوں گا ہاتھ
اے دوست احتیاط سے ٹھوکر لگا مجھے! - چاند سے شکوۂ بَلب ہوں کہ سُلایا کیوں تھا
میں کہ خورشید جہاں تاب کی ٹھوکر سے اُٹھا - دماغ عرش پر ہے تیرے در کی ٹھوکر سے
نصیب ہوتا جو سجدہ تو میں کہاں ہوتا - نشار کرتےہیں آدیکھو جاں نشار کے پاس
گلے کو آپ کے خنجر پہ سرکو ٹھوکر پر - ٹھوکر سے تیری عرش پہ پہنچا مرا دماغ
کیا ہے عجب اگر یہ بڑھائے دماغ پاؤں - پایل ہے دو گانا ذرا ٹھوکر تو لگا جا
چک آئی ہے اٹھا نہیں جاتا ہے کمر سے - خاک قدم شاہ کو آنکھوں سے اٹھاؤں
گر کوہ طلا ہووے تو ٹھوکر نہ لگاؤں - آنکھیں تلووں سے لگاتا ہوں تو وہ از رہ ناز
سرہٹاتا ہے پرے مار کے ٹھوکر میرا
محاورات
- آدمی ٹھوکریں کھا کر سنبھلتا ہے
- اپنے پرائے کی ٹھوکریں کھانا
- ایسے دوڑ کر نہ چلو کہ ٹھوکر لگے
- ایک ٹھوکر میں آنکھ کی چربی اتر گئی
- بہشت میں ٹھوکر (لات یا لاتیں) مارنا
- جو سر اٹھا کے چلے گا (وہی) ٹھوکر کھائے گا
- در در ٹھوکریں کھلوانا
- در در ٹھوکریں کھانا
- دنیا کو ٹھوکر (لات) مارنا
- دنیا کی ٹھوکریں کھانا