ٹھیک کے معنی
ٹھیک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ٹِھیک }{ ٹھیک (ی مجہول) }
تفصیلات
iسنسکرت کے اصل لفظ |ستھر + کہ| سے ماخوذ اردو زبان میں |ٹھیک| مستعمل ہے اردو بطور اسم صفت اور گاہے بطور متعلق فعل اور گاہے بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٩٨ء میں سوز کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - اڑواڑ، ٹیک، ڈاٹ۔, m["اناج کا بڑا بورا","تلور کی تہ نال","جائے رہائش","چبوترا جس پر مزدور بوجھ رکھتے ہیں","حاصل جمع","صحیح میزان","لکڑی یا غلے کا انبار","وہ چیز جس سے سوراخ بند کرتے ہیں","وہ مٹی کا برتن جس میں فقیر آگ جلاتے ہیں","یقینی علم"]
ستھر+کرتہ ٹِھیک
اسم
صفت ذاتی, اسم نکرہ
ٹھیک کے معنی
"ثابت ٹھیک کہتا ہے، میں نے یہ شکل یونانی مقالے میں دیکھی تھی۔" (١٩٤٣ء، تاریخ الحکما، ١٠١)
وہ تین بادشاہوں کی دعوت کا روز تھا میں جتنا ٹھیک صبح کو تھا شب کو نہیں رہا (١٩٥٨ء، تارپیراہن، ٢٣٤)
"ٹھیک وہ تصویر اس معشوق کی تھی۔" (١٨٠٢ء)
کیوں نہ لوں جام مئے ناب کے ساقی بو سے اس میں انداز اس نرگس مخمور کا ٹھیک (١٨٥٤ء، کلیات ظفر، ٥٦:٣)
یا دور کے مقصد کو تھی نزدیک لے آتی اور سامنے اس طرح سے تھی ٹھیک لے آتی (١٨٩٧ء، نظم آزاد، ٩٨)
"اس وقت ٹھیک آدھی رات ادھر آدھی رات ادھر ہے۔" (١٩٤٠ء، آغا شاعر، ہیرے کی کنی، ١٨)
برائی اس کی جب امید یوں ٹھیک گئی گرتی ہوئی وہ ٹھیک پر ٹھیک (١٧٩١ء، ہشت بہشت، ١٦٢)
"چوتھے دن ٹھیک اسی وقت دربار فاروقی گرم تھا۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٧٩)
کیوں کہ زیبا نہ تجھے جامۂ رعنائی ہو اے صنم تیری ہی قامت پہ یہ واللہ ہے ٹھیک (١٨٥٤ء، کلیات ظفر، ٥٧:٣)
"ٹھیک اس مقام پر جہاں وہ ناہید صحرائی کھڑی تھی ایک تیر نمودار ہوا۔" (١٩٢٣ء، نگار جولائی، ٥٠)
دل کا بھی ٹھیک نہیں موت کا بھی ٹھیک نہیں اب جئے وہ کہ مرے زیست سے بیزار تو ہے (١٩٤٦ء، رمز و کنایات، ٢٤٨)
"انسان ہو کر دعویٰ خدائی کرتا ہے بس تمھارے مذہب کا کیا ٹھیک ہے۔" (١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٦٣٩:٢)
اے ظفر لوگ محبت کی ہوا باندھتے ہیں پر نظر آتا نہیں کوئی ہوا خواہ ہے ٹھیک (١٨٥٤ء، کلیات ظفر، ٥٧:٣)
"میں تو اس کی وضع قطع چال ڈھال اور چلبلاہٹ ہی دیکھ کر سمجھ گئی تھی کہ یہ چھوکری ٹھیک نہیں ہے۔" (١٨٨٩ء، سیرکہسار، ٣٤٢:١)
"اخلاقی معیار پر کہاں تک ٹھیک اترتی ہے۔" (١٩٢٦ء، اقبال شخصیت اور شاعری، ٣٩)
"ایک شعر میں جو مضمون ادا کیا گیا ہے اس کے ٹھیک برخلاف دوسرے شعر کا مضمون ہے۔" (١٩٢٨ء، سلیم، افادات سلیم، ٣٨)
ٹھیک کے مترادف
اچھا, چست, راست, صائب, صحیح, کامل, مناسب
اعتبار, انبار, اڑواڑ, بھانا, بھروسہ, پتا, پیندا, پیندی, تلا, خبر, سہارا, مکان, نشان, وقت, ٹھور, ٹھکانا, ٹیک, ڈاٹ, ڈھیر, یقین
ٹھیک کے جملے اور مرکبات
ٹھیک ٹھور
ٹھیک english meaning
firmstrongcompact; stable; ascertainedestablishedcertain; preciseexacttrueright; complete; properfitmeet; reasonable; appropriatesuitableapposite; according to rule; din due form; in orderancient Arabia|s sovereign, Shaddad|s garden built to rival paradiseearthly paradise [A]extravagant [~اڑنا ur|na CAUS.]
شاعری
- ژولیدہ حال دیکھ کے پوچھا جب اس نے حال
کہنا پڑا کہ خوب ہوں‘ اچھا ہوں‘ ٹھیک ہوں - بہت اداس ہو دیوار و در کے جلنے سے
مجھے بھی ٹھیک سے دیکھو جلا تو میں بھی ہوں - پڑتا ہے پاؤں ٹھیک جو تاریک راہوں میں
اے چشم‘ روشنی یہ کس نقشِ پا کی ہے - لوگ کہتے ہییں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے
دل بدلتے ہیں تو چہرے بھی بدل جاتے ہیں - ’’خواب مسافر لمحوں کے ہیں، ساتھ کہاں تک جائیں گے‘‘
تم نے بالکل ٹھیک کہا ہے، میں بھی اب کچھ سوچوں گا - غذائے روحہ ہے اے ھسن تو اپنی ملاھت سے
اس کے ذائقہ میں ٹھیک ہےآب ونمک تیرا - جامہ حسن پنھایا تجھے بے قطع و برید
تیرے ہی قد پہ ہوئی ٹھیک قبائے توحید - ہستی میں ٹھیک کر رکھ راہ عدم کہ آخر
اک دن اسی طرف سے کرنا تجھے گزر ہے - ہوکے بنج ان بھڑوں کا آئینہ
بن گئی ٹھیک ٹھاک کاگینہ - بیجک لگاتے ہیں جہاں دھوکا نہیں پڑتا وہاں
جس بات کی مدیں لکھیں وہ ٹھیک پڑتی ہیں سدا
محاورات
- (کے) ہاتھ میں ٹھیکرا دینا
- آنکھوں پر ٹھیکری (ٹھیکریاں) رکھ لینا
- آنکھوں پر ٹھیکری رکھ لینا
- اپنا ٹھیک نہیں اور کا نیک (اچھا) نہیں
- اپنا ٹھیک نہیں اور کا نیک نہیں
- ات داتا دیوے اسے جو لے داتا نام ات بھی سگرے ٹھیک ہوں اس کے کرتب کام
- ایمان ٹھکانے نہ رہنا ۔ ایمان ٹھکانے (سے) نہ ہونا۔ ایمان ٹھیک نہ ہونا
- بڈھے کی سیکھ کرے کام کو ٹھیک
- بھیک کا ٹھیکرا
- بہت ٹھیک