پات کے معنی
پات کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پات }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل لفظ |پترن| سے ماخوذ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["چک","اُڑنے کا طریقہ","ایک زیور جو کان میں پہنتے ہیں","ایک زیور کا نام جو ہندنیاں کان میں پہنا کرتی ہیں","دھات کا پتلا پرت","دیکھئے: پانتی","دیکھئے: پتی","گر پڑنا","نیچے گرنا"]
پترن پات
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : پاتوں[پا + توں (و مجہول)]
پات کے معنی
برباد کرو خوب منو جی کے چمن کو باقی نہ رہے پھول تو اب پات بھی توڑو (١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٨٠:١)
"زیورات عورتوں کے۔۔۔پات"۔ (١٨٦٨ء، توصیف زراعات، ٢٥١)
"اور نچھتر مطلوب نواں و دسواں۔۔۔ٹھہرے تو نچھتر پات ہے۔" (١٨٨٠ء، کشاف النجوم، ٧٢)
پات کے مترادف
برگ, پتا, پترا
اُڑنا, بدی, برگ, پَتا, پَتّا, پَتر, پرواز, تخت, تنزل, شرارت, گرنا, گناہ, ورق
پات english meaning
A leafan ornament worn by women in the upper part of the carany thin leaf or plate of metalto abuseto be abusedto become emaciatedto grow fatto revileto sink (cheeks)to use foul or insulting language
شاعری
- چلتے ہو تو چمن کو چلئے سنتے ہیں کہ بہاراں ہے
پھول کھلے ہیں پات ہرے ہیں کم کم باد و باراں ہے - تج عدل تھے یوں کانپتا عالم پون تھے پات جیوں
آنند خوشی سوں راج کر ہور جینت ڈاواں عید کا - برباد کرو خوب منو جی کے چمن کو
باقی نہ رہے پھول تو اب پات بھی توڑو - کدم راو آکھے زن دنہ آدھر؟
کہ دھن پات سن بات یک چت دھر - بے کہے فاش ان کا پردہ ہے
ہاتھ ہے آگے اور پیچھے پات - ہوی تجھ حکم سے پیدا نباتات
تری تسبیح میں جنگل کی ہر پات - بارہ مسالے ایک طرف درد ایک طرف
پیپل سے فائدہ ہے نہ کچھ تیج پات ہے - بارہ مسالے ایک طرف درد اک طرف
پیپل سے فائدہ ہے نہ کچھ تیج پات سے - جتنے تو دیکھنا ہے یہ پھل پھول پات بیل
سب اپنے اپنے کام کے ہیں کررہے جھمیل - برگ بار آئے ہیں اس دھات سب
کہ چھپ گئے پھلاں کے تلیں پات سب
محاورات
- (وہی) ڈھاک کے تین پات
- آپ ڈال ڈال میں پات پات
- آپ ڈال ڈال ہیں تو میں پات پات
- آدھ سیر کے برتن میں سیر بھر نہیں سماتا۔ آدھ سیر کے پاتر میں کیسے سیر سمائے
- آسمان سے پاتال تک جانا
- آگے ہاتھ نہ پیچھے پات
- ات مت گیہوں بوارے چیلے جت ہوں تھال اور پاتھر ڈھیلے
- ات کا بھولا سونجھنا ڈال پات سے جائے
- ات کا پھول سونجھنا ڈال پات سے جائے
- اتر پاتر میں میاں تو چاکر