پرسوں کے معنی

پرسوں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پَر + سوں (و مجہول) }

تفصیلات

iہندی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٩٧ء کو "دیوان ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آج سے تیسرا دن","پری روز","پسِ فردا","گزشتہ کل سے پہلے اور آئندہ کل سے بعد کا دن","کل سے پہلے یا بعد کا دن"]

پرسوں پَرْسوں

اسم

اسم ظرف زماں ( مذکر )

پرسوں کے معنی

١ - گذشتہ کل سے پہلے کا دن، گزرا ہوا تیسرا دن۔

"میں پرسوں دیکھ کر آیا کہ سب چیزیں تمہاری مرضی کے موافق مکمل ہو گئیں۔" (١٩٢٥ء، مینا بازار، شرر، ٤٣)

٢ - آئندہ کل کے بعد کا دن، ایک دن درمیان میں چھوڑ کر اگلا دن۔

"بیوی "پرسوں اللہ رکھے برات چڑھے گی۔" (١٩١٢ء، شہید مغرب، ٤٦)

پرسوں english meaning

a lenderone who lends money

شاعری

  • ایک پڑا آنگ جھانکے ساہوا تو بس شرعی مجھ کوں
    زرینہ زر کی کسورت تو سٹی ہوں کھاڑ جیو پرسوں
  • اجھوں لگ آئے نیں ساقی کتے تھے آئیں گے پرسوں
    رووں تو بھوت ہے دل میں کہو کیا جاکنا پرسوں
  • وہ محمود‘ اجی ایک گوں گانٹھیا
    مجھے اس نے پرسوں ہی چکما دیا
  • لحد کہتی ہے ہوتے ہیں موے پر تین دن بھاری
    یہ تکلیف سفر جائے گی کل پرسوں اترسوں تک

محاورات

  • آج دوہتڑ کل جوتیاں پرسوں چھریاں ہونگی
  • آج میری منگنی کل میرا بیاہ پرسوں لونڈیا کو کوئی لے جا۔ آج میری منگنی کل میرا بیاہ۔ ٹوٹ گئی ٹنگری رہ گیا بیاہ
  • برسوں کا سامان کرلے اور پرسوں وا کی میت
  • پاپ کی ناؤ آج نہیں کل اور کل نہیں پرسوں ڈوبے اور ڈوبے
  • پرسوں کا ہوتا کل اور کل کا ہوتا آج

Related Words of "پرسوں":