پروردہ کے معنی
پروردہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَر + وَر + دَہ }
تفصیلات
iفارسی میں مصدر |پروردن| سے مشتق صیغہ ماضی مطلق واحد غائب |پرورد| کے ساتھ لاحقہ حالیہ تمام |ہ| ملنے سے |پروردہ| بنا۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو |کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بسایا ہوا","پرورش کیا ہوا","پرورش یافتہ","پلا ہوا","دبایا ہوا","رچایا ہوا","وہ شخص جس کی پرورش مدد وغیرہ کی جائے"]
پروردن پَرْوَرْدَہ
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : پَرْوَرْدوں[پَر + وَر + دوں (و مجہول)]
پروردہ کے معنی
خدا کی ذات ہے وہ ذوالجلال والاکرام کہ جس سے ہوتے ہیں پروردہ سب خواص و عوام (١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٣:٢)
|شبراتی ابا صاحب کا پروردہ ہے، ہم کیسے اس کو چور بناتے۔" (١٩٥٦ء، حکمائے اسلام، ٣٣٩:٢)
|انگلستان کی - سوسائٹی کی پروردہ اونچی سے اونچی منی اسکرٹ پہننے والی ایلن ایک مشرقی لڑکی کی طرح گھبرا رہی تھی۔" (١٩٧٩ء، کوہ دماوند، ٣٨)
پروردہ کے جملے اور مرکبات
پروردۂ نمک
پروردہ english meaning
fosterednourishedcherishedbredrearedbrought up; supportedfed and clothedpatronized; a slavea slavebrought upcontentmentdespairdespairingfosteringhopelessnesssatisfaction
شاعری
- نور نبوی مکھ پر تیرے سوا دیتا ہے
دانش کی نظر میں ہے اس نور تھے پروردہ - خدا کی ذات ہے وہ ذوالجلال و الاکرام
کہ جس سے ہوتے ہیں پروردہ سب خواص و عوام - صاحب شاخ و برگ بار ہے آم
ناز پروردہ بہار ہے آم - خانہ پروردہ قفس ہم ہیں اسیر اے صیاد
تو بنا دے ہمیں پرواز کسے کہتے ہیں - اے خزاں پروردہ دل فکر چمن سے باز آ
اپنے اوپر رحم کر اے دشمن جان بہار - چشم وحدت بیں سے لازم ہے تماشائے چمن
خار و گل دونوں بغل پروردہ ہیں گلزار کے - تماشا دیکھا ہوں اک دل بے کس کے عالم کا
کہ رد کردہ ہے شادی کا بغل پروردہ ہے غم کا - قفس تنگ گھٹ گھٹ کے نہ مرتے کیوں کر
ناز پروردہ آغوش گلستان ہم تھے - بہت ناز پروردہ ہے دل ہمارا
ذرا لطف اس پر کیا کیجیے گا - اک مدعی کی کشتی‘ راحت نصیب ساحل
اور اک مرا سفینہ پروردہ تباہی