پرکھ کے معنی
پرکھ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَرَکھ }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل لفظ |پریکشا| سے ماخوذ |پرکھ| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٨٢ء کو "طلسم ہوش ربا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["دیکھئے: پرش","کھرے کھوٹے اور برے بھلے کی تمیز"]
پریکشا پَرَکھ
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
پرکھ کے معنی
"اچھے کبوتروں کی عام پرکھ یہ ہے کہ ان کے بازو کے بڑے پروں کی تعداد بارہ یا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔" (١٩٢٤ء، پرندوں کی تجارت، ٣٤)
"گورنمنٹ نے اس کسوٹی اور پرکھ کو ناجائز قرار دے کر اس کی ممانعت کر دی۔" (١٨٨٨ء، رسالہ حسن، حیدر آباد، اگست، ٤٨)
پرکھ کے مترادف
جائزہ, جانچ, شعور, کسوٹی, نقد
آزمائش, امتحان, پہچان, تجربہ, تمیز, جانچ, شعور, شناخت, گیان, معائنہ, معیار, ملاحظہ, وقوف, کسوئی
پرکھ english meaning
inspectionexaminationtesttrialproofexperiment; scrutiny; discriminationjudgmenton an oathscrutinyto be fortunate or prosperousunder an oath
شاعری
- پیم، پریت، پرکھ ایک کیا
نانوں محمد دوھوں جگ دیا - سکہ ہے کھرا مرے سخن کا
سب نے اس کو پرکھ لیا ہے - پرکھ دیکہ توں کاچ ہورپاچ کوں
برابرنہ کر دود ہور چھاچ کوں - کئی نار چنڈال ناگراڈھال
برانا پرکھ چھوڑ اپنا سنبھال - کاج پیچ سیس اپیں کھیلے
نار پرکھ ہووے سو جھیلے - اسی بازار میں یہ بو الہوس سے قول عاشق ہے
پرکھ لے داغ دل دارالعیار حسن میں چل کر - پرکھ دیک توں کاچ ہور پاچ کوں
برابر نہ کر دود ہور چھاچ کوں - نہ ساور پرکھ ایک دوت آن پاس
اروگن کروں دان تس دے اداس - تری مت ہوئی مت پر کب لگ
جو دوجا نہ دیکھے پرکھ تب لگ - پارس روپی جیو ہے لوہو روپ سنسار
پارس سے پارس بھیا پرکھ بھیا ٹکسار
محاورات
- اپنا پیسا کھوٹا تو پرکھنے والے (- پرکھیا) کا (- کو، کی) کیا دوس / دوش / لاگ
- اپنا پیسہ کھوٹا پرکھنے والے کا کیا دوش (دوس)
- اپنا پیسہ کھوٹا تو پرکھنے والے کا کیا قصور
- اپنا دام کھوٹا پرکھنے والے کا کیا دوش
- اپنا سونا کھوٹا پرکھنے والے کا کیا دوس
- اپنا سونا کھوٹا پرکھنے والے کو (کا) کیا دوس / دوش / دوکھ
- اپنا مال کھوٹا تو پرکھنے والے کا کیا دوس
- اپنے دام کھوٹے (ہوں) تو پرکھنے والے (- پرکھیا) پر (- کا / کو) کیا دوس / دوش
- اپنے دام کھوٹے پرکھنے والے کا کیا دوس
- اس پرکھا کا کرو نہ بھروسہ جو لے چیز دکھاوے ٹھوسا