پسنا کے معنی
پسنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پِس + نا }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل لفظ |پنسٹ| سے ماخوذ |پس| کے ساتھ علامت مصدر |نا| بڑھانے سے |پسنا| بنا۔ اردو میں بطور مصدر استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوانِ آبرو" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["آٹا ہونا","برباد ہونا","تباہ ہونا","جنجال میں پھنسنا","چور چور ہونا","عاشق ہونا","فریفتہ ہونا","مسلا جانا","مصیبت میں آنا","کچلا جانا"]
پنسٹ پِسْنا
اسم
فعل لازم
پسنا کے معنی
گر سرخ ڈورے دیکھ لے چشم کحیل کے ہو سرمہ پس کے نخل عقیق یمن کی شاخ (١٨٥٩ء، دفتر بے مثال، ٦٣)
"فرانسیسی جرنیل بیچارے بھگڈر سے پسے جارہے تھے۔" (١٩٦١ء، سراج الدولہ (ترجمہ)، ٨٥)
"طوائفیں قاسم کا حسن و جمال دیکھ کر پس رہی ہیں۔" (١٩٠٢ء، طلسم نو خیز جمشیدی، ٤٤٣:٣)
"موکلوں نے روکا، اس خیال سے کہ شاید بے گناہ بھی پس نہ جائیں۔" (١٨٤٥ء، احوال الانبیا، ١٧٢:١)
"موا . مجھ سے لگاوٹ کرتا تھا اور اب پسا جاتا ہے۔" (١٨٧٧ء، طلسم گوہر بار، ٤٢)
شاعری
- پسنا ستمِ چرخ سے‘ اف منہ سے نہ کرنا
یہ بات میرے دل میں ہے یا برگِ حنا میں
محاورات
- آٹے کے ساتھ گھن پسنا
- پس جانا۔ پسنا