پوچھا کے معنی
پوچھا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پُو + چھا }
تفصیلات
١ - شگون، جوتشیوں کی صلاح، منجموں کی رائے نیز بھگتیوں یا میراں والوں سے بیماری وغیرہ یا مستقل کا حال دریافت کرنے کا عمل۔, m["پوچھنا کی ماضی","مرکبات میں استعمال ہوتا ہے","نجومی سے حالات مستقبل کی دریافت"]
اسم
اسم نکرہ
پوچھا کے معنی
١ - شگون، جوتشیوں کی صلاح، منجموں کی رائے نیز بھگتیوں یا میراں والوں سے بیماری وغیرہ یا مستقل کا حال دریافت کرنے کا عمل۔
پوچھا english meaning
alluvial landcallinquiryinvestigationpromisepusrespectserumto accountTo askto care aboutto feel concern forto helpto inquireto inviteto questionto valuevowworship
شاعری
- آوارگانِ عشق کا پوچھا جو میں نشان
مُشتِ غُبار لے کے صبا نے اڑا دیا - تم نے ہمیشہ جور و ستم بے سبب کئے
اپنا ہی ظرف تھا جو نہ پوچھا سبب ہے کیا - حال بدگفتنی نہیں میرا!
تم نے پوچھا تو مہربانی کی - سحرگہ میں نے پوچھا گل سے حالِ زار بلبل کا
پڑے تھے باغ میں یک مشت پر اُودھر اشارت کی - لوگ بہت پوچھا کرتے ہیں کیا کہیے میاں کیا ہے عشق
کچھ کہتے ہیں سر الٰہی کچھ کہتے ہیں خدا ہے عشق - تم ناحق ناراض ہوئے ہو ورنہ مے خانے کا پتہ
ہم نے ہر اس شخص سے پوچھا جس کے نین نشیلے تھے - ذہن کے تاریک گوشوں سے اٹھی تھی اک صدا
میں نے پوچھا کون ہے‘ اس نے کہا‘ کوئی نہیں - ذہن آوارہ‘ دل آوارہ‘ نظر آوارہ
کیسے اس حال کو پہنچا‘ نہ کسی نے پوچھا - ژولیدہ حال دیکھ کے پوچھا جب اس نے حال
کہنا پڑا کہ خوب ہوں‘ اچھا ہوں‘ ٹھیک ہوں - یہ سانحہ بھی محبت میں بارہا گزرا
کہ اس نے حال بھی پوچھا تو آنکھ بھر آئی
محاورات
- پوچھا پاچھ کرنا
- پوچھا پاچھ ہونا
- پوچھا گچھی کرنا
- پوچھا گچھی ہونا
- پوچھا کچھی کرنا
- پوچھا کچھی ہونا
- جھوٹے منہ بھی نہ پوچھا
- ساری (١) رامائن پڑھ گئے سن کے پوچھا سیتا کس کی جورو تھی / لیکن معلوم نہیں کہ سیتا عورت تھی یا مرد
- ساری رامائن (پڑھ گئے) سن کے پوچھا سیتا کس کی جورو تھی۔ ساری زلیخا پڑھی اور یہ نہ معلوم ہوا کہ زلیخا عورت تھی یا مرد
- کسی نے یہ بھی نہ پوچھا کہ تم کس باغ کی مولی ہو