پٹری کے معنی
پٹری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَٹ + ری }
تفصیلات
iہندی سے اردو میں ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٤٦ء میں |کلیاتِ آتش" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چمن یا باغ کی چھوٹی سی سڑک جس پر گھاس بودیتے ہیں","چھوٹا سا تختہ","سونے یا چاندی یا لاکھ کی چوڑی چُوڑی جسے پٹھا بھی کہتے ہیں","نہر کا کنارہ","وہ چاندی یا تانبے کی تختی جس پر کچھ تعویذ وغیرہ کھدوا کر گلے میں ڈالتے ہیں","کپڑے کے اوپر کی چوڑی لکیر","کھپریل کا کھپرا جس پر نلیاں رکھتے ہیں"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : پَٹْرِیاں[پَٹ + رِیاں]
- جمع غیر ندائی : پَٹْرِیوں[پَٹ + رِیوں (و مجہول)]
پٹری کے معنی
|جھولے کے لیے رنگین کھم، ریشمی رسے، لال لال پٹڑیاں۔" (١٩٠٥ء، رسومِ دہلی، سید احمد، ٥٨)
|آج تم پکار رہی ہو اس لیے ہم یہیں چولھے کے پاس کھائیں گے اور وہ ایک پٹری پر بیٹھ گیا۔" (١٩٥٥ء، آبلہ دل کا، ٥٥)
گلوری نہیں وہ کھاتے ہیں مسی مل کے ہونٹوں پر نگیں یاقوت کا نیلم کی پٹری پر جماتے ہیں (١٩٠٠ء، امید (مہذب اللغات، ٢٨:٣))
|تین یا چار جگہ لوہے کی پٹری کے حلقے پہناتے ہیں۔" (١٩١٢ء، انجیئرنگ بک، ٢٤)
|بیچ کی پٹری کو بھی دونوں طرف کی سڑکوں سے ملا دیا جائے۔" (١٩٠٣ء، چراغِ دہلی، ٤٢)
یاد آ گئے چمن میں وہ مہندی لگائے پاؤں مہندی کی پٹری دیکھ کے ہم ہاتھ مل چکے (١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ٢٠٦)
|ایک سے ایک افضل کپڑا - پٹری داراطلس، آمنہ دیکھ کر پھڑک گئی۔" (١٩٣٦ء، راشدالخیری، حیاتِ صالحہ، ٤١)
|نہر کے گرد پٹریاں بلور کی، قریب اس کے ہری ہری گھاس زمرد کو شرماتی تھی۔" (١٨٨٢ء، طلسم ہوشربا، ٦٥:١)
|پٹریاں اور کنگن کی جوڑی سونے کی پھیر دیں۔" (١٩٠٣ء، سرشار، پی کہاں، ٣٣)
|ایسٹ انڈیا کمپنی کی پٹریاں بچھتی چلی جائیں گی، کلکتے سے گلگت تک۔" (١٩١٠ء، انتخاب فتنہ، ٧٥)
|تورج کو غصہ آ گیا، دونوں پٹریاں گرفت میں لا کے اٹھا لیا اور - زمین پر مار کے اس کے سینے پر سوار ہوا۔" (١٨٩٦ء، تورج نامہ، ٥٤٤:٧)
پٹری english meaning
rail trackpath; root thigh
شاعری
- آجاتا ہے خود کھینچ کر دل سینے سے پٹری پر
جب رات کی سرحد سے اک ریل گزرتی ہے - گلوری وہ نہیں کھاتے ہیں مسی مل کے ہونٹوں پر
نگیں یا قوت کا نیلم کی پٹری پر جماتے ہیں
محاورات
- روش پٹری سے درست