اکسیر کے معنی
اکسیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِک + سِیر }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٨٠ء کو "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(حصول مقصد کے لیے) بہت مفید","اعلیٰ درجے کا (اوصاف کے اعتبار سے)","تیز بہدف نسخہ","حکمی علاج","نہایت زود اثر یا مفید دوا","نہایت موثر (بات یا نصیحت یا ہدایت وغیرہ)","وہ دوا جِس سے سستی دھات کو سونا یا چاندی بنایا جا سکے (بننا۔ بنانا کے ساتھ)","وہ دوا جس کے کھانے سے آدمی کبھی بیمار نہ ہو","وہ مرکب جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس سے تانبے سونے اور رانگے کو چاندی بنایا جاسکتا ہے","کسی مرض کے لئے نہایت ہی مفید اور سریع الاثر دوا"]
کَسسر اِکْسِیر
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اکسیر کے معنی
"جسے ایک چٹکی خاک دے دی اکسیر کا کام کر گئی۔" (١٩٠٠ء، خورشید بہو، رسوا، ٨٧)
"شفا خانوں میں اکسیر اور سنکھیا دونوں کی بوتلیں پہلو بہ پہلو رکھی ہیں۔" (١٩٢٨ء، سیرۃ النبیۖ، ٧٩:٣)
"راکھ ہونا اس کا اپنے حق میں اکسیر جانتے ہیں۔" (١٨٠٥ء، آرائش محفل، افسوس، ٢٠٦)
بچ کے کیوں چلتا ہے خاک عشق دیگر سے آدمی اکسیر بنتا ہے اسی اکسیر سے (١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٢٠٩)
اکسیر کے جملے اور مرکبات
اکسیر اعظم
اکسیر english meaning
a powder or mixture pretended to be capable of converting other metals to gold or silver; the philosopher|s stone; an elixir; alchemychemistry; a medicine to cure every disease; a sovereign remedy.a house of refugea liquor or powder which pretends to be capable of transmitting other metals into golda liquor or powder which pretends to be capable of transmuting other metals into golda medicine to cure every diseasea panaceaalchemyan asylumAn elixirAn exlixirchemistry
شاعری
- دولتِ دنیا سے مستغنی طبیعت ہوگئی
خاکساری نے اثر پیدا کیا اکسیر کا - آپ کے آب دہن کی ایک یہ روداد ہے
قاقعی اکسیر تھی آنکھوں سے اس پر صادئ - تماشا دیکھنا منظور ہو تو مل فقیروں سے
کہ چٹکی خاک کو لے ہاتھ میں اکسیر کرتے ہیں - جب چاٹ کے دیکھی ہے زاہد نے عقیدت سے
خاک در میخانہ اکسیر نظر آئی - خاک واعظ ترے منہ میں وہ خدا دن نہ کرے
بدلیں جو خاک در بار کو اکسیر سے ہم - مل اہل بصیرت سے کچھ وے ہی دیکھادیں گے
لے خاک کی کوئی چٹکی اکسیر بنادیں گے - کم شاعری بھی نسخہ اکسیر سے نہیں
مُستۂنی ہوگیا جسے آیا یہ فن درست - دل ہوا خاک تو اکسیر کسی نے جانا
تھا یہ جبب مال تو کوئی بھی خریدار نہ تھا - خط لکھوں گا یارِ سیم اندام کو میں اے قلم
روشنائی میں ہو دودہ روغنِ اکسیر کا - اکسیر کی ہے چٹکی جنگل کی بوٹی بوٹی
پھرتے ہیں خاک اڑاتے در دررسان والے
محاورات
- ان کی خاک کی چٹکی اکسیر ہے
- صبح کا پیالہ اکسیر کا نوالہ