پیسنا کے معنی

پیسنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پِیس + نا }

تفصیلات

iسنسکرت میں لفظ |پنئٹ| سے ماخوذ |پیس| کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامتِ مصدر |نا| ملا کر |پیسنا| بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٧٨ء کو "کلیاتِ غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(چکی) چلانا","(دانت) کچکچانا","برباد کرنا","چکی میں ڈال کر آٹا کردینا","دکھ دینا","ریزہ ریزہ کرنا","سفوف بنانا","سل بٹے سے رگڑ کر سفوف بنادینا","غصے میں دانتوں کو آپس میں رگڑنا","محنت شاقہ برداشت کرنا"]

پنئٹ پِیسْنا

اسم

فعل متعدی

پیسنا کے معنی

١ - ریزہ ریزہ کرنا، رگڑنا، گِھسنا، مسلنا، سفوف بنا دینا۔

 درد سر یہ وہ نہیں ہے کہ دوا سے جائے چارہ گر کس لیے تو پیس رہا ہے صندل (١٩٣٣ء، احسن نگینوی، قلمی نسخہ، ٢)

٢ - [ مجازا ] سخت رنج پہنچانا، دکھ دینا، ستانا، تباہ و برباد کرنا، خاک میں ملا دینا۔

"زمانے کی گردش نے ایسا پیسا کہ کوڑی کوڑی کو محتاج ہو گئے۔" (١٩٢٨ء، مضامین فرحت، ١٣٧:١)

٣ - محنتِ شاقہ اٹھانا، جی توڑ کر کسی کام میں پِلنا یا لگ جانا۔

"باپ دادا کی چھوڑی ہوئی جائداد سے نہیں، دن بھر پیستے ہیں جب شام کو سمیٹتے ہیں۔" (١٩٤٠ء، ہم اور وہ، ٧٥)

٤ - پسائی کا کام کرنا (چکی کے ساتھ)۔

 ہم شان آسیا کا عجب اقتدار ہے چکی کے پیسنے سے ہتھیلی فگار ہے (١٨٩٣ء، ریاض شمیم، ١٣١:١)

٥ - غلے کی وہ مقدار جو ایک مرتبہ پیسنے کو دی جائے، ایک نفری کے پیسنے کی مقدار بھر غلہ، پیسنے کا کام۔

"جس دن پیسنا نہیں ملتا تمام بدن دکھا کرتا ہے۔" (١٨٧٢ء، بنات النعش، ٤٥)

٦ - بعض محاورات میں حسب موقع و محل و مطابق روزمرہ، مختلف معانی میں مستعمل، جیسے : دانت پیسنا۔

 غضب ہے اپنا ہی اس شوخ خشمگیں پر دانت جو پیستا ہے سدا عاشق حزیں پر دانت (١٨٤٥ء، کلیاتِ ظفر، ٧٤:١)

پیسنا english meaning

a horse of one coloura sweeper converted to Islamconsequencedistressharmhealed (a wound)one who offers a prayerrighteoussignificancesolid not hollowto bruiseto gnash (the teeth)to gnash (the tteeth)To grindto powder

محاورات

  • جہاں بہو کا پیسنا وہاں سسر کی کھاٹ
  • دھر دھر کے پیسنا

Related Words of "پیسنا":