چمچ کے معنی
چمچ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چَم + مَچ }
تفصیلات
iترکی زبان کی اصل لفظ |چمچا| کا اردو تلفظ |چمچ| ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٠ء کو "قصہ گل و ہرمز"میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک ظرف جس کے ایک طرف دل کی شکل کا یا گول پیالہ اور دوسری طرف دستہ لگا ہوتاہے۔ اسے کھانے پینے، کھانا تیار کرنے یا کھانا ڈالنے کے کام میں لاتے ہیں","ڈوئی کفچہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : چَمْچے[چَم + چے]
- جمع : چَمْچے[چَم + چے]
- جمع غیر ندائی : چَمْچوں[چَم + چوں (و مجہول)]
چمچ کے معنی
"ایک بار کسی نے مجلس میں چمچہ کو چمچ کہہ دیا۔" (١٩٥٦ء، حکمائے اسلام، ٣٣٧:٢)
"سارس کے بعد کلنگ، چمچے، بگلوں، کالیاں، بزے اور اسی قسم کے اور پرندوں کے نام اس فہرست میں شامل ہیں۔" (١٩٣٢ء، قطب یارجنگ، شکار، ١١٨:١)
چمچ کے جملے اور مرکبات
چمچ بوزہ, چمچ چور
چمچ english meaning
a spoona ladleA spooncleardessert spoon |~چمچمہ|evidentladleobviousplainspoon
محاورات
- ایک چمچہ آش کا تیار کروں
- چمچڑ کی طرح پیچھے پڑنا
- حال کا نہ قال کا (ٹکڑا) روٹی چمچا دال کا یا چمچا بھر دال کا
- سو بھڑوے مریں تو ایک چمچ چور پیدا ہو۔ سو رنڈیاں مریں تو ایک آیا
- مچمچاتی کھاٹ نکلنا