چوما کے معنی

چوما کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ چُو + ما }

تفصیلات

iسنسکرت زبان کے لفظ |چمب + کہ| سے ماخوذ |چوما| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٦٩٧ء، کو "دیوان ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اردو میں صرف چوماچاٹی میں استعمال ہوتا ہے","بوس و کنار","چوما چاٹی","دست درازی"]

چمب+کہ چُوما

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : چُومے[چُو + مے]
  • جمع : چُومے[چُو + مے]
  • جمع غیر ندائی : چُوموں[چُو + موں (و مجہول)]

چوما کے معنی

١ - بوسہ، پیار، چُمّا۔

"وہ اپنے منہ کے چوموں سے مجھے چومے" (١٩٥١ء، کتاب مقدس، ٦٥٥)

چوما کے مترادف

بوسہ, پیار

اختلاط, ببّی, ببی, بوسہ, پپی, پیار, چُمّی, قُبلہ, مِچھی, مِٹّھُو, مٹّھی, مِٹھی

چوما کے جملے اور مرکبات

چوما چاٹی

چوما english meaning

A kisstragic [A]

شاعری

  • یہ خشک شاخ نہ سرسبز ہوسکی اس نے
    مجھے گلے لگایا پلک سے چوما بھی
  • رات اک خواب ہم نے دیکھا ہے
    پھول کی پنکھڑی کو چوما ہے
  • چوما لیا ادھر پر اسے جب لگا کے گل
    کہنے لگی مغل کی یہی ریت ہے بری
  • چوما لیا ادھر پر اسے جب لگا کے گل
    کہنے لگی مغل یہی ریت ہے بری

محاورات

  • چھایا چھوا گھر پایا اور باندھی پائی ٹٹی۔ دوسرے کا جنما لڑکا پایا چوما لیں کے چٹی
  • سوتے لڑکے کا منہ چوما نہ ماں خوش نہ باپ خوش

Related Words of "چوما":