چچا کے معنی
چچا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چَچا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے لفظ |تائی کہ| سے ماخوذ سمجھا جاتا ہے۔ سب سے پہلے "شرح تمہیدات ہمدانی" میں ١٦٢٨ء استعمال ہوا۔, m["باپ کا بھائی","باپ کا چھوٹا بھائی (س ناتی ۔ باپ)","برادرِ خُردِ پدر"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جنسِ مخالف : چَچی[چَچی]","واحد غیر ندائی : چَچے[چَچے]","جمع : چَچے[چَچے]","جمع ندائی : چَچو[چَچو (و مجہول)]","جمع غیر ندائی : چَچوں[چَچوں (و مجہول)]"]
چچا کے معنی
["\"جن رشتہ داروں کے گھر ریل پیل رہتی تھی ان کے حملے سے بچنا ہوتا تھا خصوصاً اس کا چچا جو بچوں کی ایک جھول لیے ہوئے یوں باتیں بنایا کرتا\"۔ (١٩٤٠ء، پیاری زمین، ٣)","\"والد بزرگوار نے فرزند ارجمند سے کہا \"تم نے چچا کو نہ تو سلام کیا اور نہ ٹاٹا کیا\"۔\" ١٩٣٠ء، روح ظرافت، ١٤٨"]
[" خوف ہم کو نہیں جنوں سے کچھ یوں تو مجنوں کے بھی چچا ہیں ہم"," حسینوں کا وہ بادشاہ ہو گیا میں سب عاشقوں کا چچا ہو گیا (١٨٨٩ء، دیوانِ عنایت و سفلی، ١٣)","\"اب میں تم کو مصاحب اپنا بناؤں گا چچا ابا کہا کروں گا\" (١٨٩٩ء، طلسم ہوشربا، ١٥٤:٥)"]
چچا کے جملے اور مرکبات
چچازاد
چچا english meaning
an astute fellowFather|s brotherinborninherentlifelongpaternal uncle
شاعری
- پاچن کے اپر اب تو یہ چورن کا چچا ہے
جو کھاوے تو پھر پیٹ کا پتھر بھی پچا ہے - چلے جاؤ سیدھے بنوستان کوں
چچا پاس اپنے تم آمان سوں - نہ چچا آئے ابھی تک انھیں جاکر لے آؤ
بولا عباس کادلبر کہ بہن آنکھوں سے - حوف ہم کو نہیں جنوں سے کچھ
یوں تو مجنوں کے بھی چچا ہیں ہم - اک دم ترے چچا کو نہ دیتی تھی خلق چین
دارالا مارة آکے یہ کہتی تھی دن و رین - سڑی ہو کر بھتیجا کہہ رہا ہے ماہ کنعاں کا
تمہارا چاک دامن ہے چچا چاک گریباں کا - چچا کےساتھ نہ قاسم کو آہ آنا تھا
کوئی ربا نہ جسے ہم کو سونپ جائے حسین - خوف ہم کو نہیں جنوں سے کچھ
یوں تو مجنوں کے بھی چچا ہیں ہم - حسینوں کا وہ بادشاہ ہوگیا
میں سب عاشقوں کا چچا ہوگیا - آپ کے مسہ کو ہم نوچ جبیں سے لیں گے
ہم چچا کرکے تمھیں چھوڑیں یا حضرت عم
محاورات
- آپ کے بھی چچا ہیں
- ایسا چاٹا کہ دھوئی کا چچا
- تیر نہ کمان میرے چچا خوب لڑے
- چچا بنا کر چھوڑنا
- چچا بنا کے (کرکے) چھوڑنا
- چچا چور بھتیجا قاضی