احباب کے معنی
احباب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَح + باب }
تفصیلات
١ - احبا جس کا مترادف۔, m["حبیب کی جمع الجمع","رفقاء احبا","رک: احبا جس کا یہ مترادف ہے","عاشق یاران","وہ بیگانے جنھیں اخلاقاً دوست کہہ دیا جائے","ہم مشرب یا ہمعصر لوگ"]
اسم
اسم نکرہ
احباب کے معنی
١ - احبا جس کا مترادف۔
احباب english meaning
(Plural) friendsbestowingdear onesdear ones [SING. حبیب]FriendsgivingKith And Kinloversrelations
شاعری
- خیالِ خاطرِ احباب چاہیئے ہر دم
انیس ٹھیس نہ لگ جائے آبگینوں کو - گلے تو ملتے ہیں احباب اے حیا اب بھی
مگر دلوں میں صداقت کی بُو نہیں باقی - لباس نو عدم والوں کو یوں احباب دیتے ہیں
کہ اب ان کے قیامت تک نہ جائیں گے کفن بدلے - مصلحت ہوگی مگر غیروں نے پھینکے برگِ گل
راہِ غم میں جس جگہ احباب کانٹے بوگئے - (دلدار بھٹی کے لیے ایک نظم)
کِس کا ہمدرد نہ تھا‘ دوست نہ تھا‘ یار نہ تھا
وہ فقط میرا ہی دلدار نہ تھا
قہقہے بانٹتا پھرتا تھا گلی کوچوں میں
اپنی باتوں سے سبھی درد بُھلا دیتا تھا
اُس کی جیبوں میں بھرے رہتے تھے سکّے‘ غم کے
پھر بھی ہر بزم کو گُلزار بنا دیتا تھا
ہر دُکھی دل کی تڑپ
اُس کی آنکھوں کی لہو رنگ فضا میں گُھل کر
اُس کی راتوں میں سُلگ اُٹھتی تھی
میری اور اُس کی رفاقت کا سفر
ایسے گُزرا ہے کہ اب سوچتا ہوں
یہ جو پچیس برس
آرزو رنگ ستاروں کی طرح لگتے تھے
کیسے آنکھوں میں اُتر آئے ہیں آنسو بن کر!
اُس کو روکے گی کسی قبر کی مٹی کیسے!
وہ تو منظر میں بکھر جاتا تھا خُوشبو بن کر!
اُس کا سینہ تھا مگر پیار کا دریا کوئی
ہر دکھی روح کو سیراب کیے جاتا تھا
نام کا اپنے بھرم اُس نے کچھ ایسے رکھا
دلِ احباب کو مہتاب کیے جاتا تھا
کوئی پھل دار شجر ہو سرِ راہے‘ جیسے
کسی بدلے‘ کسی نسبت کا طلبگار نہ تھا
اپنی نیکی کی مسّرت تھی‘ اثاثہ اُس کا
اُس کو کچھ اہلِ تجارت سے سروکار نہ تھا
کس کا ہمدرد نہ تھا‘ دوست نہ تھا‘ یار نہ تھا
وہ فقط میرا ہی دلدار نہ تھا - کب سے احباب جسے حلقہ کیے بیٹھے تھے
وہ چراغ آج سرِ راہِ ہوا، رکھا ہے - لیے پھرتے ہیں کچھ احباب ایسے مضطرب سجدے
جہاں دربار مل جائے جبینوں میں نہیں رہتے - ستارے ٹوٹ کر جیسے خلاؤں میں بکھر جائیں!
ہمارے نام بھی ایسے دلِ احباب سے نکلے - احباب بھی غیروں کی ادا سیکھ گئے ہیں
آتے ہیں مگر دل کو دکھانے نہیں آتے - شہ کےدیدار سے احباب کا دل شاد رہے
یاالہٰی بشر فاطمہ آباد رہے