چھاپا کے معنی

چھاپا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ چھا + پا }

تفصیلات

iسنسکرت زبان کے لفظ |کشمپ| سے ماخوذ |چھاپ| کے ساتھ الف بطور لاحقۂ لگانے سے |چھاپا| بنا۔ اردو میں اسم مستعمل ہے۔ ١٧٤٦ء کو "قصہ مہر افروز و دلبر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(ماضی) چھاپنا کی","چھاپہ خانہ","دو شخصوں کا صورت شکل انداز وغیرہ میں مشابہت رکھنا","دیکھئے: چھاپ","رسم شادی کے متعلق مسلمان عورتوں کا گھسے ہوئے صندل میں پانچوں انگلیاں اور ہاتھ ڈبو کر دیوار پر لگانا","سانچہ ڈھالنے کا ظرف","غنیم پر یکایک حملہ","لکڑی کی بڑی مہر جس سے گیہوں کے ذخیروں وغیرہ پر نشان لگاتے ہیں","نشان لگانے کا آلہ","وہ نشان جو عورتیں صندل سے صحنک کے وقت نذر کے طعام کے طباق یا گھر کی دیوار پر دیتی ہیں (لکھنؤ)"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : چھاپے[چھا + پے]
  • جمع : چھاپے[چھا + پے]
  • جمع غیر ندائی : چھاپوں[چھا + پوں (و مجہول)]

چھاپا کے معنی

١ - مہر جو کاغذات پر لگائی جاتی ہے نیز مہر پر کھدے ہوئے حروف۔

"جیسے کوئی اس لاکھ کو پھینک دیتا ہے جس پر چھاپہ ہو چکا ہو۔" (١٩١٣ء، تمدن ہند، ٤١٦)

٢ - لکڑی یا دھات وغیرہ کا ٹکڑا جس پر بیل بوٹے نقش و نگار یا حروف وغیرہ چھاپنے کے لیے کندہ ہوں، ٹھپا۔

"باریک ڈیزائن کا چھاپہ استعمال کرنے سے سمٹی خوبصورت نہیں معلوم ہو گی۔" (١٩٣٥ء، کپڑے کی چھپائی، ٢٥)

٣ - چھپائی، طباعت، چھاپے جانے کا کام (جو لکڑی وغیرہ کے ٹھپے سے ہو یا چھاپنے کی مشین سے)۔

"ہماری بدمذاقی . کوئی صحیح نقش نہیں دیکھتی اسے چھاپے کی خرابی کہیے یا نظر کی کوتاہی۔" (١٩٢٤ء، اودھ پنچ، لکھنو، ٩، ٦:٤١)

٤ - چھاپہ خانہ، مطبع۔

"ان دنوں نہ کاغذ کی اتنی افراط تھی نہ چھاپے تھے۔" (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٤٧:٣)

چھاپا کے مترادف

چھپائی, نشان

پریس, تشابہ, تشبّہ, تصویر, چھاپنا, چھپائی, سانچا, شباہت, شبخوں, صورت, طباعت, قالب, مشابہت, مطبع, مماثلت, مُہر, نشان, نقشہ, ٹھپا

چھاپا english meaning

be means ofby having recourse to [A]by virtue ofeditionimpressionprintraidsealstampthrough the intervention ofwith the help of

شاعری

  • کیجو محب نگاہ یہ چھاپا ہی اور ہے
    کندہ کرے ہے دل کو نگیں اس کی چھاپ کا
  • کہیو لیلی سے کہ پھر قیس کو وحشت نے لیا
    ملک صحرا سے یہ اخبار کا چھاپا آیا
  • مثال ختم رسل نور کا سراپا ہے
    انہی کے مصحف رخ میں نبی کا چھاپا ہے
  • احمد کا مرقع سراپا اتارا
    علی کی شجاعت کا چھاپا اتارا
  • طرز رعنائی اوڑا سکتا ہے طاؤس کوئی
    کبک سے کب تری رفتار کا چھاپا اوترا
  • رشک سے سینکڑوں دستے کئے لکھ لکھ کے سیاہ
    پر نہ غیروں سے مری طبع کا چھاپا اترا
  • کوئی پوجا کتھا بکھانے ہے کوئی چھاپا تلک لگاتا ہے
    جب دیکھا خوب تو آخر کو سب چھوڑ اکیلا جاتا ہے
  • آ جگانا خفتگان خاک کو
    کس سے تم سیکھے ہو چھاپا مارنا

Related Words of "چھاپا":