چھلاوا کے معنی
چھلاوا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چَھلا + وا }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ لفظ |چھل| کے ساتھ |اوا| بطور لاحقہ صفت لگانے سے |چھلاوا| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ملتا ہے۔ گا ہے صفت بھی استعمال ہوتا ہے ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چنچل","اصطلاحی آسیب","چلبلا معشوق کے لئے","چھل دینے والا","چھلنا سے","دغا باز","شیطانی آگ","غول بیابانی","لغوی معنی چھل دینے والا","وہ روشنی جو قبرستانوں میں ہڈیوں کی فاسفورس کی وجہ سے یا دلدلوں میں ایک گیس کے نکلنے سے جس کو ہوا میں آتے ہی آگ لگ جاتی ہے نظر آتی ہے۔ جاہل لوگ اسے بھوت سمجھتے ہیں"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["واحد غیر ندائی : چَھلاوے[چَھلا + وے]","جمع : چَھلا وے[چَھلا + وے]","جمع غیر ندائی : چَھلاووں[چَھلا + ووں (و مجہول)]"]
چھلاوا کے معنی
[" وہ یار پری چہرہ کہ کل شب کو سدھارا طوفان تھا تلاطم تھا چھلاوا تھا شرارا (١٩٣٣ء، سیف و سبو، ١٧٤)"]
["\"اس تماشے کو دیکھ کر ولی عہد نے گمان کیا کہ اس جنگل میں چھلاوا رہتا ہے پہلے ہرن بن کر میرے سامنے آیا پھر پری بن گیا\" (١٩٣٣ء، فراق دہلوی، مضامین، ٥٩)","\"اگر چھلاوا کرے تو چھری حریف کے ہاتھ پر سے اتار کر اپنا سیدھا ہاتھ اندر لا کے مٹھی کو اوپر اٹھا کے اپنا سیدھا ہاتھ جھکا دے\" (١٩٢٥ء، فن تیغ زنی، ٥٦)","\"ان کے سامنے بڑے تزک اور آرائش سے بن بن کر آتی ہے اور اپنے چھلاوے دکھاتی ہے کہ کسی طرح شیفتہ ہو جاویں\" (١٨٦٤ء، مذاق العارفین، ٢٢٣:٣)","\"قمر زمانی چھلاوا دے جاتی تھیں کسی طرح قابو میں نہ آتی تھیں\" (١٩٧٩ء، قمر زمانی بیگم، ٥٨)"]
چھلاوا کے مترادف
آسیب, عیار
آسیب, آگیا, اچپلا, اشرار, بُھتنا, بھوت, بھُوت, بیتال, پریت, چالاک, چھلیا, شوخ, شہابہ, طرار, عیار, فریبی, مکار
چھلاوا english meaning
ghost likesee under سر sar *
شاعری
- قد ایک سے شکل ایک سی اور ایک سا کاوا
یہ گشت میں بجلی وہ روا رو میں چھلاوا - لالہ خود رو یہ انگارا بنا صحرا میں ہے
یا کہ اے مجنوں چھلاوا کھیلتا صحرا میں ہے
محاورات
- چھلاوا سا پھرنا
- چھلاوا ہوجانا یا ہونا