ڈھلک کے معنی
ڈھلک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈَھلَک }
تفصیلات
iمقامی زبانوں میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اردو میں اپنے اصل مفہوم کے ساتھ دخیل رہا ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دیکھئیے: علیحدہ","ڈھلکنا کا"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : ڈَھلْکیں[ڈَھل +کیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : ڈَھلْکوں[ڈَھل + کوں (و مجہول)]
ڈھلک کے معنی
لاتے نہیں نظر میں غلطانی گہر کو ہم معتقد ہیں اپنے آنسو ہی کی ڈھلک کے (١٨١٠ء، کلیاتِ میر، ٣١٠)
ڈھلک english meaning
incliningtilting; rollingrocking; spillingdripignoranceroll downslip downslipdownthe majority (of)
شاعری
- لاتے نہیں نظر میں غلطانی گہر کو
ہم معتقد ہیں اپنے آنسو ہی کی ڈھلک کے - مت ڈھلک مژگاں سے اب تو اے سرشک آبدار
مفت میں جاتی رہے گی تیری موتی کی سی آب - مت ڈھلک مڑگاں سے اب تو اے سشک آبدار
مفت میں جاتی رہے گی تیری موتی کی سی آب - نین اوپر الکھ بھکری ڈھلک کر
جھلکتا سیام جل میں جانو تارا - تھا رات سوز دل کا مرے بزم میں بیاں
بے اختیار شمع کے آنسو ڈھلک پڑے - باور اگر تجھے نہیں آنا تو دیکھ لے
آنسو کہیں ڈھلک گئے لخت جگر کہیں - تج جوڑے ڈھلک نیکا دیکھ تھاٹ سکی چنچل
طنبورے بسر کی سب جنتر تھے ہوا فارغ - دیکھی تھی ترے کان کے موتی کی اک جھپک
جاتی نہیں ہے اشک کے رخسار کی ڈھلک - کیا تعجب ہے اگر دیکھے تو مردہ جی اٹھے
چین نیفے کی ڈھلک پیڑو پہ آنی آپ کی - جو دیکھے ہے گردن کا ڈھلک جائے ہے منکا
گردن کے غضب ہیں بت بے باک کے ڈورے
محاورات
- آنسو ڈھال یا ڈھلک جانا
- آنسو ڈھلکنا یا ڈھلنا
- بوند کا چوکا گھڑے (ڈھلکائے) لنڈھائے (تو کیا ہوتا ہے) بوند کا گیا حوض سے نہیں آتا
- ریتے بھرے بھرے ڈھلکاوے مہر کرے تو پھر بھر جاوے
- گردن ڈھلکنا یا ڈھلنا
- گردن کا منکا ڈھلکنا
- گردن کا منکا ڈھلکنا یا ڈھلنا
- منکا ڈھل جانا، ڈھلکنا یا ڈھلنا
- ڈھلکا ہونا۔ ڈھلک جانا۔ ڈھلکنا