ڈھور کے معنی
ڈھور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈھور (و مجہول) }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے جو اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧٠٠ء کو "من لگن" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بھيڑ بکري","بے وقوف","چار پایہ","عام طور پر مویشیوں کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے","گائے بيل","گائے بھينس"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : ڈھوروں[ڈھو (و مجہول) روں (و مجہول)]
ڈھور کے معنی
"اس وقت چھ ڈھور . اس سال نکالے جانے کے قابل تھے۔" (١٩٨٦ء، جوالامکھ، ٢٣٢)
ڈھور کے مترادف
احمق, حیوان, جانور, ڈنگر, مویشی, مورکھ
ابلہ, احمق, جانور, چوپایہ, حیوان, مورکھ, مویشی, نادان, ناسمجھ, ڈنگر
ڈھور کے جملے اور مرکبات
ڈھور ڈنگر
ڈھور english meaning
cattlebeastbrute (generally).round the clock
شاعری
- کاں بن ، کہاں ہے پھول ، کہا باس ، کاں ہوا
اس ڈھور کو لگیا ہے سدا فکر گھاس کا
محاورات
- چمار کے کوسے سے ڈھور نہیں مرتے
- چماروں کے کوسے ڈھور نہیں مرتے
- چھجے کی بیٹھک بری اور چھاون کی چھانھ۔ ڈھورے کا رسیہ برا جو نت اٹھ پکڑے بانھ
- چھور ڈھور دونوں حاضر ہیں
- سانپ سنگھ جس دیہ پکھالیں۔ ڈھور منکھ ہالن جو ہالیں
- سو بھالاویں منکھ کو سرت پھرت اور گیان۔ جس میں یہ تینوں نہیں وے نر ڈھور پہچان
- ڈھور مرے نہ کوا کھائے
- ڈھوروں کے گھر کوے مہمان
- کووں کے کوسے سے کہیں ڈھور مرتے ہیں
- کوے کوسنے سے کہیں ڈھور مرا کرتے ہیں