ڈھیلا کے معنی
ڈھیلا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈھی + لا }{ ڈھے + لا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |ڈھیل| کے آخر |ا| بطور لاحقۂ صفت لگانے سے بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, iسنسکرت سے ماخوذ اسم |دل| سے ماخوذ اسم |دالا| کے متبادل املا |ڈالا| کی ایک شکل ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "رسالہ فقہ دکنی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے احتیاط","بے پروا","بے توجہ","بے شغل","پھولا ہوا","جو چست نہ ہو","جھول پڑا ہوا","سہل انگار","غیر ملتفت","مٹی کا بڑا ٹکڑا"]
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : ڈِھیلے[ڈھی + لے]
- جمع : ڈِھیلے[ڈھی + لے]
- جمع غیر ندائی : ڈِھیلوں[ڈھی + لوں (و مجہول)]
- واحد غیر ندائی : ڈھیلے[ڈھے + لے]
- جمع : ڈھیلے[ڈھے + لے]
- جمع غیر ندائی : ڈھیلوں[ڈھے + لوں (و مجہول)]
ڈھیلا کے معنی
"زیدی سے ٹیلی فون پر گفتگو رہی مکان کے بارے میں ڈھیلے نظر آتے ہیں۔" (١٩٤٤ء، حرف آشنا، ٦٤)
"ان کی نگاہوں سے تجلی اور متجلی کے درمیان مغائرت کا احساس ڈھیلا اور دھیما ہوتا چلا جاتا ہے۔" (١٩٥٦ء، مناظر احسن گیلانی، عبقات، ١٨١)
"اس قسم کی پانس کا یہ فائدہ ہے کہ زمین کو ڈھیلا کر دیتی ہے اور مٹی کو ہلکا کر دیتی ہے۔" (١٩٢١ء، رسائل عمادالملک، ١٧٧)
پُھس پُھسا مکالمہ یا ڈِھیلا پلاٹ دلچسپی پیدا نہیں کر سکتا۔١٩٤ء، افسانچے، ١٣
"انگرکھے کے نیچے جو شلوکا پہنا جاتا تھا اس کے عوض پہلے ڈھیلا اور اونچا کرتا اختیار کیا گیا۔" (١٩٢٦ء، شرر، گزشتہ لکھنؤ، ٣٦٢)
"وہ پھیپھڑوں میں ہوا کی نالیوں کو ڈھیلا کرتی ہے۔" (١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں، ٢٧)
"تم ڈھول کی آواز کو دبا سکتے ہو سارنگی کے تاروں کو ڈھیلا کر سکتے ہو۔" (١٩٧٣ء، النبی، ٨٠)
"معمولوں سے یہ کہا گیا تھا کہ ارادی اور انعکاسی عمل کی دونوں صورتوں میں زیادہ سے زیادہ ڈھیلے رہیں۔" (١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں (ترجمہ) ٥٨)
"ہم اس طرح اپنی عورتوں کے سامنے سے نہ گزریں تو وہ برا مانتی ہیں کہ پتہ نہیں کیا بات ہے آج وڈیرہ ڈھیلا ہے۔" (١٩٧٦ء، بلوچستان، ١٥٧)
"اردو کا ڈھیلا لسانی سیاق و سباق ہے۔" (١٩٨٥ء، ترجمہ : روایت اور فن، ٣٠)
"زمین میں ہل بہت گہرا چلائیے اگر ڈھیلے زیادہ بڑے ہوں تو رولر چلا کر انہیں توڑیں۔" (١٩٧٦ء، گنے کی کاشت، ٥)
"اپنی ایک آنکھ کا ڈھیلا اپنی ہتھیلی پر رکھ کر حضور اکرمۖ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ٤٣٣)
"کپڑے دھونے کے لئے کام میں آنے والی ازکار رفتہ سجّی کے ڈھیلے میں بھی مل جاتے ہیں۔" (١٩٨٧ء، صحیفہ، جولائی تا ستمبر، ٥٥)
ڈھیلا کے مترادف
سست, کاہل, غافل, کھلا
بھدا, بیکار, بےالتفات, پھسپھسا, خلخلا, سست, سُست, ضعیف, غافل, غیرمتوجہ, فارغ, متاخر, نامرد, کاہل, کشادہ, کمزور, کھلا
ڈھیلا کے جملے اور مرکبات
ڈھیلا ڈھالا, ڈھیلا پن, ڈھیلا پائنچا
ڈھیلا english meaning
Looseslackrelaxedfreeflabbyflaccid; laxremissnegligentinattentivedilatorytardyslowlazyindolent; slovenlycarelessclumsy; weakimpotent.(Plural) Parties to a suit
شاعری
- ڈھیلا پڑتا تھا سولی کا پھندا اُس کی گردن پر
میرے قاتل کو منصف نے فدیہ لے کر چھوڑ دیا - یہ گئیں دو چوڑیاں تو بد گئیں کڑھتی ہے کیوں
پہن لے چل ہاتھ ڈھیلا چھوڑ جانی چوڑیاں - جسم میں سانس کا اجرا ہوا رفتہ رفتہ
بیر آسن جوتھا ڈھیلا ہوا رفتہ رفتہ - گوہ میں جو ڈالے گا ڈھیلا چھینٹیں کھائے گا ضرور
شیخ صاحب بحثنا رندوں سے کچھ بہتر نہیں - مسلم ہے جب سب کو الا قلیلا
تو ہر علم ہے ذہن انساں میں ڈھیلا - صبا لے بھاگتی خوشبو مگر پیچ
کوئی اوس زلف کا ڈھیلا نہ پایا - کاکل نازنیں کا ڈھیلا پیچ
دیکھ کیسا بھو جنگ کالا ہے - پانی سے منہ اٹھائے جو تھا اسپ سر بلند
ڈھیلا کیا دلبر نے خود جھک کے زیر بند - جسم سے حرکت کوئی بے جا نہ ہو
جسم پر قابو کبھی ڈھیلا نہ ہو - آنکھ کا ڈھیلا نہ رکھا ہو کسی مشتاق نے
بند کیوں کر ہو گیا روزن تری دیوار کا
محاورات
- از غیب کا تھپیڑا تھپڑ/ دھکا/ ڈھیلا/طمانچہ/گولا/گھونسا
- از غیبی تھپیڑا/تھپڑ/دھکا/ڈھیلا/طمانچہ/گولا/گھونسا/مار
- انجر پنجر ڈھیلا ہونا
- انڈا ڈھیلا ہوجانا یا ہونا
- اٹھتی جوانی مانجھا ڈھیلا
- بخیہ ڈھیلا ہونا یا کرنا
- بدن ڈھیلا کرنا
- بدن ڈھیلا ہونا
- بھری جوانی مانجھا ڈھیلا
- تنگ ڈھیلا ہونا