کارگر[1] کے معنی
کارگر[1] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کار + گَر }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |کار| کے ساتھ فارسی زبان سے اسم |گر| بطور لاحقۂ فاعلی ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
کارگر[1] کے معنی
"کہاوتیں ضرب الامثال بات کو . دل نشیں بنانے کا بڑا کارگر وسیلہ سمجھی جاتی ہیں۔" (١٩٨٦ء، فورٹ ولیم کالج تحریک اور تاریخ، ١٨٩)
"ہندوؤں کی حکومت سے محفوظ رکھنے میں کارگر ثابت ہوا۔" (١٩٧٧ء، ہندی اردو تنازع، ٦)
وقت پر کرتا ہے ہر اک کام کو وہ کارگر یہ نہیں ممکن کہ ہو اوس میں ذرا سا پیش و پس (١٨٧٣ء، مناجات ہندی، ٥٢)
سن فغاں اس نے میری کارگر ایک زخم جڑا زور یہ بے اثری میں گلِ تاثیر کُھلا (١٨٠٩ء، کلیات جرات، ٥٠:١)
کارگر[1] english meaning
["doing the work; performing the deed; accomplishing (one|s( purpose; successful; efficient t","effective","efficacious","of avail; serviceable","useful","operative","active (as a medicine); moving","stirring","telling (as an oration) penetrating (as a sword); one who; labours in adjusting affairs","a skilful negotiator; an intelligent man of business; a workman."]