کب کے معنی

کب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کَب }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور گا ہے متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٩٩ء کو "کتاب نورس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س کیَت)","انسان کی پیٹھ کی کجی","اونٹ یا سانڈ کا کوہان","دیر سے","دیوار کا پھول کر ٹیڑھا ہونا","کس دن","کس وقت"]

اسم

اسم ظرف زماں ( واحد ), متعلق فعل

کب کے معنی

["١ - کس وقت، کس دن، کس گھڑی، کس تاریخ کو، کس زمانے میں، کتنی دیر پہلے یا بعد۔","٢ - وقت گزرنے کے بعد، کام ہونے کے بعد کی جگہ مستعمل۔","٣ - مستقبل (بعید کے غیر معلوم زمانے کے لیے) نہ جانے کتنے دنوں میں کتنی مدت کے بعد۔","٤ - ہرگز نہیں، کبھی نہیں (استفہام انکاری)۔","٥ - بڑی دیر کی جگہ، دیر سے۔","٦ - کسی دفعہ، کون سی بار، کہاں۔"]

[" خوف یہ ہے کہ وفا راس نہ آجائے کہیں اپنے احساس پہ کب داؤ چلے گا اپنا (١٩٨٧ء، زندہ پانی سچا، ٢١٧)"," کب ہوئی آپ کو توفیق آہ! جب طاقتِ فریاد نہیں (١٩٤١ء، انوار، ٤٦)"," کہتی تھی رو کے فاطمہ صغرا ہر ایک صبح کٹ سکتی ہے بھلا یہ شب انتظار کب (١٨٧١ء، ایمان، ٣٦)"," سنتا ہے کب کسی کی وہ دشمن کے رو برو کہہ کر بھی کیوں برے ہوں بھلے آدمی سے ہم (١٩١١ء، دیوانِ ظہیر، ٧٤:٢)"," اب تو باہر آ کہ ہم کب سے کھڑے ہیں منتظر پیکر اپنا تیرے دروازے کا بازو ہو گیا (١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ١٤:٢)"," ایک بوسہ جو دیا بھی تو خفا ہو ہو کر آٹھ آٹھ آنسو نہ تو نے ہمیں رلوایا کب (١٩٠٥ء، دیوان انجم، ٤٥)"]

["١ - کس وقت۔","٢ - کبھی، گا ہے۔"]

[" کیا مال ہے وہ کاہے کو لینے لگے اسے ہو گا پسند اون کو دلِ داغ دار کب (١٨٧٠ء، الماس درخشاں ٧١)"," سوم دَور سیت مُد سیام مانو نین سندری روپ لچھن بادر انچرتا پر مرت لاگے کب گپت کب پرگٹ دِسے بدن (١٥٩٩ء، کتاب نورس، ٦٨)"]

کب کے جملے اور مرکبات

کب کے, کب تک, کب سے, کب کا, کب کب

شاعری

  • کب تک تکلف آہ بھلا مرگ کے تیں
    کچھ پیش آیا واقعہ رحمت کو کیا ہوا
  • میر کے دین و مذہب کو اب پوچھتے کیا ہو اُن نے تو
    قشقہ کھینچا دیر میں بیٹھا‘ کب کا ترک اسلام کیا
  • مجھے کام رونے سے اکثر ہے ناصح
    تو کب تک مرے منہ کو دھوتا رہے گا
  • بس اے میر مژگاں سے پونچھ آنسوؤں کو
    تو کب تک یہ موتی پروتا رہے گا
  • دُکانیں حسن کی آگے ترے تختہ ہوئی ہوں گی
    جو تو بازار میں ہوگا تو یوسف کب بکا ہوگا
  • اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا
    لہو آتا ہے جب نہیں آتا
  • کب نیاز عشقِ ناز حسن سے کھینچے ہے ہاتھ
    آخر آخر میر سر بر آستاں مارا گیا
  • یک چشم منتظر ہے کہ دیکھے ہے کب سے راہ
    جوں زخم تیری دُوری میں ناسور ہوگیا
  • کب میر بسر آئے تم ویسے فریبی سے
    دل کو تو لگا بیٹھے لیکن نہ لگا جانا
  • کب اُس کا نام لئے غش نہ آگیا مجھ کو
    دلِ ستم زدہ کس وقت اُس میں جا نہ رہا

محاورات

  • آپ ملے سو دودھ برابر مانگ ملے سو پانی۔ کہے کبیر وہ رکت برابر جا میں اینچا تانی
  • آنکس کہ نداند و بداند کہ بداند۔ درجہل مرکب ابد الد ہریماند
  • آنکھ سے کبھی دیکھی نہ ہونا
  • آنکھ ہی پھوٹی تو بھوں سے کیا کام۔ آنکھ ہے جب تک تو خوش آتی ہے بھوں آنکھ ہی پھوٹی تو کب بھاتی ہے بھوں
  • آنکھوں سے دیکھا جو کانوں سے کبھی سنا نہ تھا
  • آنکھوں سے دیکھا جو کبھی دیکھا نہ تھا
  • آنکھیں اشکبار ہونا
  • آنکھیں خون کبوتر کی طرح سرخ ہونا۔ آنکھیں خون میں ڈوبنا
  • آنکھیں رو رو کے خون کبوتر کرنا
  • ات مت کبھی نہ جارے یتا۔ جت رہتا ہو سنگھ اور چیتا

Related Words of "کب":