کب کے کے معنی
کب کے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَب + کے }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |کب| کے بعد سنسکرت سے ماخوذ حرف جار |کے| بطور اضافت ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٣٦ء کو "ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بہت پہلے سے","بہت دیر سے"]
اسم
متعلق فعل
کب کے کے معنی
١ - بہت دیر پہلے، بہت دیر سے، بہت پہلے سے۔
اب آئے ہو تو یہاں کیا ہے دیکھنے کے لیے یہ شہر کب سے ہے ویراں وہ لوگ کب کے گئے (١٩٧٤ء، نایافت، ٣٧)
٢ - کب سے، کتنی مدت سے۔
غم و درد الم تھے کب کے بھوکے کہ سب مل کر کلیجہ کھا رہے ہیں (١٩١٠ء، تاج سخن، ١٥٤)
٣ - کس وقت کے، کس زمانے کے۔
الست اک میکدہ تھا اور وہیں سے ابتدا کی تھی خبر بھی ہے یہ دریا نوش کب کے پینے والے ہیں (١٩١٣ء، صحیفۂ ولا، ٢٤٨)
شاعری
- فرہاد و قیس ساتھ کے سب کب کے چل بسے
دیکھیں نباہ کیونکہ ہو اب ہم چھڑے رہے - جانے کب کب کے لئے دھوپ نے بدلے مجھ سے
تیری دیوار کا سایہ جو ہوا دور کہیں - کہ طور ایک دم میں زمانے کے بدلے
نہ معلوم کب کے لگالینے بدلے - دیکھ تیرے عشق میں کیا کیا ہوا اے گھر گئے
صبر اور تسکین یاں سے کوچ کب کے کر گئے
محاورات
- سم مرکب کے کڑاکے کی آواز (صدل آنا) (بلند ہونا )