کتنی کے معنی
کتنی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کِت + نی }
تفصیلات
iپراکرت زبان سے ماخوذ کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور صفت نیز بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٠١ء کو "مادھونل اور کام کندلا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["وہ ظرف جس میں کاتنے کی چیزیں رکھی جائیں"]
اسم
صفت مقداری ( مؤنث - واحد )
کتنی کے معنی
١ - کتنا کی تانیث، کس قدر، کس مقدار میں؛ انداز یا تعداد کے مطابق۔
زندگی سے موت تک سے فاصلہ اک سانس کا پھر بھی کیا معلوم کتنی دور ہیں منزل سے ہم رجوع کریں:کتنا (١٩٢٤ء، نقوشِ مانی، ١٠٦)
کتنی کے جملے اور مرکبات
کتنی ایک
شاعری
- یہ بگولہ تو نہیں دشت محبت میں سے
جمع ہو خاک اُڑی کتنی پریشانوں کی - جرم کیا ہیں میری کتنی مشکلات
ہے کفایت ایک تیری التفات - آنکھوں نے دل تلک ہیں چنے خون آرزو
نومیدیاں ہیں کتنی ہی مہمان آرزو - جلتی ہے کتنی دیر ہواؤں میں میرے ساتھ
اک شمع پھر میرے لئے روشن ہوئی تو ہے - چپ ہوگیا ہوں آپ کی صورت کو دیکھ کر
کرنی تھیں آپ سے مجھے کتنی شکایتیں - دیکھنا ہے اور کتنی تیز ہوتی ہے ہوا!
اِک دیا میں بھی جلادوں خواہشوں کے شہر میں - کُھل گیا یہ راز‘ کتنی مختصر ہے زندگی
خاک میں ملتے ہوئے گلہائے خنداں دیکھ کر - کتنی طویل ہوتی ہے انساں کی زندگی
سمجھا ہوں آج میں شبِ فرقت گزار کے - بارش
ایک ہی بارش برس رہی ہے چاروں جانب
بام و در پر… شجر حجر پر
گھاس کے اُجلے نرم بدن اور ٹین کی چھت پر
شاخ شاخ میں اُگنے والے برگ و ثمر پر‘
لیکن اس کی دل میں اُترتی مُگّھم سی آواز کے اندر
جانے کتنی آوازیں ہیں…!!
قطرہ قطرہ دل میں اُترنے ‘ پھیلنے والی آوازیں
جن کو ہم محسوس تو کرسکتے ہیں لیکن
لفظوں میں دوہرا نہیں پاتے
جانتے ہیں‘ سمجھا نہیں پاتے
جیسے پت جھڑ کے موسم میں ایک ہی پیڑ پہ اُگنے والے
ہر پتّے پر ایسا ایک سماں ہوتا ہے
جو بس اُس کا ہی ہوتا ہے
جیسے ایک ہی دُھن کے اندر بجنے والے ساز
اور اُن کی آواز…
کھڑکی کے شیشوں پر پڑتی بوندوں کی آواز کا جادُو
رِم جھم کے آہنگ میں ڈھل کر سرگوشی بن جاتا ہے
اور لہُو کے خلیے اُس کی باتیں سُن لگ جاتے ہیں‘
ماضی‘ حال اور مستقبل ‘ تینوں کے چہرے
گڈ مڈ سے ہوجاتے ہیں
آپس میں کھو جاتے ہیں
چاروں جانب ایک دھنک کا پردہ سا لہراتا ہے
وقت کا پہیّہ چلتے چلتے‘ تھوڑی دیر کو تھم جاتا ہے - ہیں خلاؤں میں کتنی دُنیائیں
جو کسی حدِّ آگہی میں نہیں!
محاورات
- چندا تیری چاندنی اور تاروں بھری رات۔ چاہے کتنی چٹکو چاندنی کیا دن برابر رات
- گھوڑوں کو گھر کتنی دور
- نام کیا شکر پارا روٹی کتنی کھائے دس بارہ۔ پانی کتنا پئے مٹکا سارا۔ کام کرنے کو لڑکا بچارہ