کرک کے معنی
کرک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کِرْک }
تفصیلات
iحکایت الصوت سے ماخوذ کلمہ |کِر| کے بعد |ک| بطور لاحقہ اسمیت لانے سے متشکل ہوا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧٦٥ء کو "دکھنی انوارِ سہیلی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آنکھ کی پتلی","ایک قسم کا تیتر","برج سرطان","چوتھی راس","سادھو یا طالب علم کی گڑوی","سفید گھوڑا"]
حکایتالصوت کِرْک
اسم
اسم صوت ( مؤنث - واحد )
کرک کے معنی
"سارے کھانے میں کرک آگئی۔" (١٩٦٨ء، ماں جی، ٤٠)
شاعری
- بابل بید بلایا رے پکڑ دکھائی مھاری بانہہ
مورکھ بید مرم نئیں جانے کرک کلیجے مانہہ - تازہ جھمک تھی شب کو تاروں میں آسماں کے
اس آسیا کو شاید پھر کرک سو نے راہا
محاورات
- آب آب کرکے مرگئے‘ سرہانے دھرا رہا پانی
- آپ تو گرم کرکے شربت پلاتے ہیں
- آشنائی کرکے نکل جانا
- آنکھ بند کرکے کام کرنا
- آہ کرکے رہ جانا
- اب اب کرکے
- اپنی صورت تو چینی میں پیشاب کرکے دیکھ
- اپنی کرکے نہ رکھنا
- الا (١) اللہ کرکے / کہہ کے
- الش کرکے دینا