کس کے معنی

کس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کَس }{ کِس }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, iسنسکرت زبان سے ماخوذ کلمۂ استفہام |کون| کی مغیرہ حالت ہے۔ اردو میں بطور |حرف استفہام| استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س ۔ کَش۔ کسوٹی پر گھسنا)","(س کِرش۔ دبلا ہونا)","(ضمیر) کون","اصل حقیقت","تلوار کی خمیدگی","رنگدار چیز کا عرق","عورت کی شرمگاہ","نکالا ہوا عرق","کساؤ کا مخفف","کسنا کا"]

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد ), حرف استفہام

کس کے معنی

١ - طاقت، زور، بل، تاب۔

"چکھی دے کے دو دو چونچیں لڑاتے اور بٹیر کا کس دیکھتے ہیں۔" (١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٠، ٩:٢٣)

٢ - تلوار کی لچک جس سے اس کی خوبی معلوم ہوتی ہے۔

 کندن سے بھی بڑھ چڑھ کے دمکتی ہوئی تلوار بازو کا وہ کس اور وہ لچکتی ہوئی تلوار (١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، مراثی، ٨٨:٢)

٣ - سونے کو کسوٹی پر لگانا، سونے کو تپانا، امتحان کرنا، جانچ کرنا، پرکھہ، جانچ۔

"وہ امتحان میں ثابت قدم اترتا ہے، کسوٹی پر سونے کا کس دیتا ہے، لاریب کہ وہ کندن ہے۔" (١٩٤٠ء)

٤ - تاؤ، قوام، (نوراللغات)

 ہر چند نکالنے کیا کس جو کاڑ پتل بٹھانوں پارس (١٧٠٠ء، من لگن، ١٢٢)

٥ - [ سنگ تراشی ] پتھر پر ٹانکی سے لگائے ہوئے خط کا نشان، پتھر کو تراشنے یا خاص ڈھب سے توڑنے کا خط، با خطّی علامت۔ (ماخوذ: اصطلاحات پیشہ وراں، 71:1)

"سماہنی کے کس میں دو بڑی ڈابیں ہیں، ڈابوں میں ہر وقت پانی موجود رہتا ہے۔" (١٩٨٢ء، اوراق، لاہور، دسمبر، ١١٨)

٦ - (قدیم) ارادہ، مقد۔

 ہر سخن سے نفس کی تنبیہ ہے بس عقل کے بازو کو ہووے جس سے کس (١٧٩١ء، ریاض العارفین، ١٢٦)

٧ - پہاڑی بارش کا پانی بہنے والا نالہ۔

 تج ہات کے اثر کا کس ہے پرس سے اگلا کنچن سریر ہووے تج ہاتھ کے چھپاکا (١٦٧٢ء، کلیات شاہی، ١١٣)

٨ - مضبوطی، استحکام، تقویت۔

 عاشقِ لاغر کی تیرے انگلیاں تنکاسی ہیں کیا کریں تقریر اوس سے اپنے کس کی تیلیاں (١٨٣٨ء، نصیر دہلوی، چمنستان، سخن، ١٤٢)

٩ - (قدیم) برکت، تاثیر۔

"قرض کس برتے پر لوں? یا تمہیں دھوکہ دوں گا یا اپنے آپ کو۔" (١٩٦٠ء، گل کدہ، رئیس احمد جعفری، ٤٩٦)

١٠ - "کس" کے معنی کھال اور چھال کے ہیں۔ (اردو، کراچی، جولائی تا ستمبر، 1988، 115)

 ہچکیاں نزع کی یہ تھیں کہ قضا کے جھٹکے قید کس زور میں توڑی تیرے سودائی نے (١٩٦٢ء، فغان آرزو، ٢٤٣)

١١ - ڈھانچہ، پنجر۔

 بغیر از عیرمت دکھلا کسی کوں یہ ہلال ابرو نہ مل مہتاب میں بھی کس سوں اے چندر بدن ہرگز (١٧٠٧ء، کلیات ولی، ٩٢)

١ - کون (شخص، چیز، جگہ وغیرہ کے لیے)

 جامہ زیبی پہ ترے دل نہیں قربان کس کا چاک ہوتا نہیں دامن پہ گریباں کس کا (١٨٧٠ء، کلیاتِ واسطی، ٢٨)

٢ - استعجاب و حیرت کے لیے۔

"تم نے دیکھ لیا میں کس مرتبے کا انسان ہوں۔" (١٩٣٨ء، بحر تبسم، ١٨٨)

٣ - کوئی ایک، کوئی چیز، آدمی، بات وغیرہ (تنکیر یا عمومیت کے لیے عموماً حروف مغیّرہ کے ساتھ)۔

" "کس" کی پیدائش سنسکرت "کشیاپ" سے ہوئی ہے۔" (١٩٧٢ء، اردو قواعد، شوکت سبزواری، ٩٥)

٤ - اثباتِ فعل کے لیے۔

٥ - زیادتی کے اظہار کے لیے (عموماً |سے| اور |کا| کے ساتھ)۔

٦ - کسی کو (قدیم)۔

کس کے مترادف

زور, طاقت, امتحان, کون

آدمی, آزمائش, استحکام, امتحان, بل, پھالی, تاؤ, چاشنی, دوست, رفیق, زور, ساتھی, سنگی, شخص, طاقت, فرد, مرد, مضبوطی, کدالی, یار

کس کے جملے اور مرکبات

کس بل, کس و ناکس, کس مپرس, کس قدر, کس کی خاطر, کس کس سے

کس english meaning

Assaytestproof; the decoction of a colouring substance; extract; essencevirtue; strengthpower; tenacity; labourtoil.|who|(interrog.) Whoone

شاعری

  • کس کا کعبہ‘ کیسا قبلہ‘ کون حرم ہے‘ کیا احرام
    کوچے کے اس کے باشندوں نے سب کو یہیں سے سلام کیا
  • کس کس اپنی کل کو رووے ہجراں میں بیکل اس کا
    خواب گئی ہے تاب گئی ہے چین گیا آرام گیا
  • دل ہی کے غم میں گزری اپنی تو عمر ساری
    بیمار عاشقی یہ کس دن بھلا رہے گا
  • پھرتا ہے میر تو جو پھاڑے ہوئے گریبان
    کس کس ستم زدے نے دامانِ یار کھینچا
  • کس کا کعبہ‘ کیا قبلہ‘ کون حرم ہے‘ کیا احرام
    کوچے کے اس کے باشندوں نے سب کو یہیں سے سلام کیا
  • عشق کو حوصلہ ہے شرط ورنہ
    بات کا کس کو ڈھب نہیں آتا
  • دل و دماغ ہے اب کس کو زندگانی کا
    جو کوئی دم ہے تو افسوس ہے جوانی کا
  • کس مرتبہ تھی حسرتِ دیدار مرے ساتھ
    جو پھول مری خاک سے نکلا نگراں تھا
  • کس زور سے فرہاد نے خارا شکنی کی
    ہرچند کہ وہ بیکس و بیتاب و تواں تھا
  • کب اُس کا نام لئے غش نہ آگیا مجھ کو
    دلِ ستم زدہ کس وقت اُس میں جا نہ رہا

محاورات

  • (مار مار کر) بھرکس نکالنا
  • آئی نہ گئی (کس رشتے) کون ناتے بہن
  • آئیگا تو اپنے پاؤں سے جائیگا کس کے پاؤں سے
  • آئے گا تو اپنے پاؤں سے‘ جائے گا کسی کے پاؤں سے
  • آپ ہی کی کسر تھی
  • آج (صبح صبح) کس کا منہ دیکھا ہے
  • آج صبح کو کس کنجوس (منحوس) کا نام لیا تھا
  • آج کس کا منہ دیکھ کر اٹھا ہوں
  • آج کس کا منہ دیکھا (تھا)
  • آدمی جانے بسے سونا جانے کسے

Related Words of "کس":