کشاد کے معنی

کشاد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کُشاد }

تفصیلات

iفارسی مصدر |کشادن| سے حاصل مصدر ہے۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٨ء کو "چندر بدن و مہیار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["انکشاف کرنے والا","دلچسپ اور حیران کر دینے والا","زندہ دلی","ظاہر کرنے والا"]

اسم

صفت ذاتی, اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

کشاد کے معنی

["١ - کشادہ، وسیع، فراخ، کھلا ہوا۔"]

[" خوانِ نعمات ہے کشاد اس کا نام ہے رازق العباد اس کا (١٨٥٧ء، بحرالفت، ١)"]

["١ - کھلنا، کھولنا، بطور سابقہ مرکبات میں بھی مستعمل۔","٢ - مطلب کا حاصل ہونا، کامیابی، حصولِ مقصد۔"]

["\"درمیانی دعووں و تنازعوں کا میلان جو ان آبناؤں کی بند یا کشاد کی طرف تھا کل یورپ کے لیے . ایک مہتم بالشان امر تھا۔\" (١٩٠٤ء، محاربات عظیم، ١٤)"," فقیہہ شہر کی تحقیر! کیا مجال مری مگر یہ بات کہ میں ڈھونڈتا ہوں دل کی کشاد (١٩٣٥ء، بالِ جبریل، ١٠٢)"]

شاعری

  • سدا قوت اونکو خدا کا چہ یاد
    خدا کیچہ بندگی میں ہے دل کشاد

محاورات

  • زبان کشادہ ہونا
  • منہ کشادہ ہونا

Related Words of "کشاد":