کشت و خون

{ کُش + تو (و مجہول) + خوُن }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ دو اسماء |کُشت| اور |خُون| کو حرفِ عطف |و| کے ذریعے بالترتیب ملانے سے مرکب عطفی بنا۔ جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "کلیاتِ میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

کشت و خون کے معنی

١ - خونریزی، قتل و غارت گری۔

"یہ شہر جو طویل کُشت و خون کا حاصل ہے ملتِ اسلامیہ کا دل ہے۔" (١٩٨٧ء، فاران، کراچی، نومبر، ٣٦)