کشتی گیر
{ کُش + تی + گِیر }
تفصیلات
iفارسی زبان میں ایک اسم |کشتی| کے بد اسی زبان میں |گرفتن| مصدر سے مشتق صیغہ امر |گِیر| بطور لاحقۂ فاعلی لانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "کلیاتِ میر" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : کُشْتی گِیروں[کُش + تی + گی + روں (و مجہول)]
کشتی گیر کے معنی
١ - کُشتی لڑنے والا، پہلوان۔
"مجھے حیرت ہے کہ تم ایک کُشتی گیر ہو کر اس قسم کی شرائط پیش کر رہے ہو۔" (١٩٦٢ء، رستمِ زماں گاماں، ١٤١)