کشمیری کے معنی
کشمیری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَش + می + ری }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |کشمیر| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے |کشمیری| بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٤٦ء کو |قصہ مہر افروز" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["باشندہ کشمیر","ناچنے والا لڑکا","کشمیر سے منسوب","کشمیر کا باشندہ","کشمیر کا رہنے والا","کشمیر کا مقامی","کشمیر کی زبان"]
کَشْمِیْر کَشْمِیری
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد ), صفت نسبتی ( واحد )
اقسام اسم
- ["جمع غیر ندائی : کَشْمِیرِیوں[کَش + می + رِیوں (واؤ مجہول)]"]
کشمیری کے معنی
["\"ظاہر بات ہے ہم بھی ان آباد کشمیریوں کو جو آریاؤں سے قبل کشمیر میں آباد تھے، تورانی ہی کہیں گے۔\" (١٩٨٢ء، کشمیری اور اردو زبان کا تقابلی مطالعہ، ٢٢)","\"اس جلسے میں کشمیریوں نے یہ غزل گائی تھی۔\" (١٨٩٩ء، امراؤ جان ادا، ٢٤٢)","\"کشمیر کے خوشنویسوں کی ایجاد و اختراع کا یہ عالم تھا کہ ان کا خط، خط کشمیری ان کی جلد، جلدِکشمیری اور ان کا کاغذ کاغذِکشمیری مشہور ہوا۔\" (١٩٧٤ء، فکر و نظر، اسلام آباد، اگست، ١٢٣)","\"کشمیری کی خصوصیت اس کا نہایت ہی پیچیدہ اور لطیف نظامِ حروفِ علّت ہے۔\" (١٩٤٢ء، آریائی زبانیں، ٦١)"," مغلئی کہیں چائے بن رہی ہے کشمیری کہیں یہ چھن رہی ہے (١٨٩١ء، طلسم ہوشربا، ٦٠٦:٥)"]
["\"مہاراجہ گلاب سنگھ اور اس کی اولاد۔۔۔اپنی حرص زر کو پورا کرنے کے لیے کشمیری عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے تھے۔\" (١٩٨٢ء، آتش چنار، ٣)"]
محاورات
- کایستھ اور کشمیری میں بڑا اتفاق ہے
- کشمیری بے پیری (جس میں) لذت نہ شیری (نہ منجا نہ پیڑھی)
- کشمیری سے گورا سو کوڑھا (کوڑھی)