کل کے معنی
کل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کُل }{ کَل }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت، متعلق فعل اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔, iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بیک وقت بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٧٤ء کو "کلیاتِ علی عادل شاہ ثانی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک اپنشد","پاسے کا دیوتا","چار جگوں میں سے آخری جس کا زمانہ ٤٣٢٠٠٠ کا ہے۔ خیال ہے کہ یہ ١٨ قروری ٣١٠٢ قم کو شروع ہوا تھا۔ اس جگ کے اختتام پر قیامت آئے گی","شوجی کا نام","قرار (س ۔ کَلی)","لاوا مخفی","کسی قسم کی سب سے بری چیز"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر ), صفت ذاتی, اسم ظرف زمان ( مؤنث - واحد )
کل کے معنی
["\"کبھی جزو بول کر کُل اور کُل بول کر جزو یا ظرف کی جگہ مظروف اور مظروف کی جگہ ظرف مراد لیتے ہیں۔\" (١٩٨٨ء، نگار، کراچی، اگست، ٢٧)"," وہ دانائے سبل ختم الرسل مولائے کُل جس نے غبار راہ کو بخشا فروغِ وادئ سینا (١٩٣٥ء، بال جبریل، ٤١)"]
["\"غم جو کل کائنات کا غم ہے۔\" (١٩٥١ء، لہو کے چراغ، ٣٩)","\"اجلاس کے اختتام پر ایک عظیم کل ہند مشاعرہ منعقد ہوا۔\" (١٩٨٢ء آتش چنار، ٢٦٥)","\"نمازیوں کا نمبر آتا جو کُل چار تھے۔\" (١٩٨٨ء، نشیب، ٣٣٨)"]
"کل میں نے اپنے ہاتھ سے تمہارے لیے کلیجی پکائی تھی۔" (١٩٨٢ء، پرایا گھر، ٨٣)
"یہ ترکی غلام جن کو کل تک لوگ بازاروں میں بکتے ہوئے دیکھ چکے تھے۔" (١٩١٤ء، مقالات شبلی، ٦٠:٣)
"وہ ابھی جا رہے ہیں پلین سے۔۔۔ کل شام واپس آئیں گے۔" (١٩٨٢ء، پرایا گھر، ١١٥)
"جہاں تک ہو سکے بیٹوں کو پڑھائیں جو کل کو ہمارے کام بھی آئے۔" (١٨٧٤ء، مجالس النساء، ٦:١)
رحمت کا تری بیاں کیا ہے سب سے کل سامنے سب کے مجھ کو جھوٹا نہ بنا (١٩٥٥ء، رباعیاتِ امجد، ٤:٣)
کل کے مترادف
پورا, سارا, ختم, سراسر, جتنا, عام[1], کامل, جمیع, بھرپور, بھرا, بھر, سب, مبلغ, ہر, آئندہ
آرام, اطمینان, بہادر, پاسا, جھگڑا, چین, سکون, سیاہ, شجاع, فساد, گنجا, لڑائی, مشین, ہمہ
کل کے جملے اور مرکبات
کل کائنات, کل کا گھوڑا
کل english meaning
the morrowto-morrow; yesterdaya heavy burden or a loada locka machinea triggeraggregateallan orphanbaldbluntness (of the tongue)dazzling (of the eyes)dearthdooms daydumbeaseentirehumblepeacereliefreposescald-headthe near futurethe near pasttomorrowtranquillitywholeyesterday
شاعری
- کل پاؤں ایک کاسۂ سر پر جو آگیا
یک سر وہ استخوان شکستوں سے چور تھا - چمن میں گل نے جو کل دعویٰ جمال کیا
جمالِ یار نے منھ اس کا خوب لال کیا - کل سیر ہم نے سمندر کو بھی جاکر
تحادست نگر پنجہ مژگاں کی تری کا - کس کس اپنی کل کو رووے ہجراں میں بیکل اس کا
خواب گئی ہے تاب گئی ہے چین گیا آرام گیا - آپا یاں سے جانا ہے تو جی کا چھپانا کیا حاصل
آج گیا یا کل جاوے گا صبح گیا یا شام گیا - دلی میں آج بھیکھ بھی ملتی نہیں انھیں
تھا کل تلک دماغ جنہیں تاج و تخت کا - تیغ کی اپنی صفت لکھتے جو کل وہ آگیا
ہنس کے اس پرچے کو میرے ہی گلے بندھوا گیا - گھر سے وہ معمار کل جو اُٹھ گیا
حال ابتر ہوگیا گھر بار کا - جنوں میں اب کی کام آئی نہ کچھ تدبیر بھی آخر
گئی کل ٹوٹ میرے پاؤں کی زنجیر بھی آخر - کل وعدہ گاہ میں سے جوں توں کی ہم کو لائے
ہونٹھوں پہ جان آئی پر آہ وے نہ آئے
محاورات
- کلیجہ تر ہونا
- (یا) قبر میں سے نکل کر آنا
- آپ اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنا
- آپ اپنے پاؤں میں کلہاڑی مارنا
- آپ کا قطع کلام (سخن) ہوتا ہے
- آپ کا کلام سخن ہوتا ہے
- آپے سے نکلنا
- آج آئی کل گئی
- آج آئے کل چلے
- آج اس کا دور (زمانہ) ہے تو کل اس کا دور (زمانہ ) ہے