کل[2] کے معنی
کل[2] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَل }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
کل[2] کے معنی
"ہر ماہ ایک سے زیادہ مضمون لکھنا پڑتا ہے آخر میں کوئی لکھنے کی کل نہیں ہوں۔" (١٩٨٤ء، ارمغان مجنوں، ٥٤٩:٢)
"گھر کے آگے درخت میں ایک کل سی لگی ہوئی تھی۔" (١٩٨٨ء، صدیوں کی زنجیر، ١٨٠)
طرب کی بزم میں ات نول دف ونے دسے حوض خانہ اوکل (١٦٥٧ء، گلشن عشق، ٢٧)
"ناصر کے پاس ان میں سے ہر آدمی کی کَل موجود تھی۔" (١٩٧٦ء، ہجر کی رات کا ستارا، ٤٤)
"اس میں جب تک اعتدال قائم ہے اس دنیا کی کل چل رہی ہے۔" (١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٦٩١:٤)
"حکومت کو اپنی انتظامی کل چلانے کے لیے ہندوستانی ہاتھوں کی ضرورت تھی۔" (١٩٨٥ء، مولانا ظفر علی خان بحیثیت صحافی، ١٤٤)
کل آپکے جہازوں کی سیدھی نہیں ابھی بحری سپاہ لگتی ہے خچّر سوار سی (١٩٨٤ء، قہر عشق، ٢٥١)
کل[2] english meaning
["a machine","or a part of one; an instrument; a lock a trap; a trigger","hammer (of a gun)"]