کلا کے معنی
کلا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کِل + لا }{ کُل + لا }
تفصیلات
١ - کیل، کیلا۔, ١ - کلی، غرارہ۔, m["بازیگر کا کام","بند گوبھی","جوتش میں راس کے تیسرے حصے کا ساٹھواں حصہ","شوجی کے ماتھے کا ہلالی نشان","صنعتی علوم یا فن جو ٦٤ ہیں","نٹ کی وہ حرکت جس میں سر نیچا کرکے ٹانگیں اوپر کرلیتا ہے","وقت کا ایک خاص حصہ","کسی چیز کا چھوٹا حصہ خصوصاً سولھواں","کُلّی (کرنا ہونا کے ساتھ) (غف)","کونپل (پھوٹنا کے ساتھ)"]
اسم
اسم نکرہ
کلا کے معنی
١ - کیل، کیلا۔
١ - کلی، غرارہ۔
کلا english meaning
(same as کلہ kal|lah N.M. *)a budsproutthe cheeksthe headthe Paws
شاعری
- اٹھا اس مجالس منے یک بھٹنگ
جہل سوں بھوگا یا کلا وو کڈھنگ - نیہ سائیں کے آپ سنواروں مکھ دھو کر پائی
مانگ موتی پٹیاں پاڑوں کان کلا فرلائی - کیا کھیلتا ہے نٹ کی کلا آنکھوں آنکھوں میں
دل صاف لے لیا ہے جو پوچھا تونٹ گیا - اماماں کی دعا ورد ہے دعا کا کوٹ چو گرد ہے
معانی قطب تج برد ہے علی کلا حب حصاری ہے - کلا کسی کا پھولا ہے لڈو کی چاب سے
چٹکاریں جی میں بھرتے ہیں نان و کباب سے - چندر کلا تیرا گلا ہے ترملا اچکلا
سو منج بھلا کے مبتلا کیا گلا وو نرملا - دیکھئے کب تک گلو گیر اے جنوں رہتا ہے طوق
کب تہ تیغ جفا اپنا کلا ہو جائے گا - تھا بال بال اس کلا رگ و جان مصطفیٰ
تر کرتی خوں میں کاش کے حوروں کے گیسواں - کلا تمہارا تونبا‘ قد ہے تمام ڈنڈی
گھورچ ہے نامے منہ پر اور ہیں یہ تار مونچھیں - انھوں نے کچھ واں دو ابھی دی اور دکھائے کچھ چھو چھو منترے بھی
پڑھنت کیا تھی وہ اک کلا تھی ہوئیں وہیں اچھی رادھکا جی
محاورات
- آپ کا قطع کلام (سخن) ہوتا ہے
- آپ کا کلام سخن ہوتا ہے
- آج کدھر آنکلے یا بھول پڑے۔ آج کدھر کا چاند نکلا۔ آج کدھر سے خورشید نکلا
- آج کدھر کا چاند نکلا
- املی کی جڑ سے نکلا پتنگ (کی طرح)
- اول طعام بعدہ کلام
- ایک تو یونہی نام نکلا ہوا ہے اب اور نکلے گا
- ایک روز لاکلام کوچ ہے
- بات میں کلام ہونا
- باڑھ بچا کر کلائی پر ہاتھ ڈال دینا