کلمۂ طیب
{ کَلِمَہ + اے + طَی + یَب }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم |کلمہ" کو ہمزۂ صفت کے ذریعے اسی باب سے مشتق صفت طیب کے ساتھ ملانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٥٥ء کو "تعلیم الصبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
کلمۂ طیب کے معنی
١ - پاک کلمہ؛ مراد : لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
"پھول اور سفید کفن میں کلمۂ طیبہ کی پُر رقت گونج کے درمیان دفن کر دیا گیا۔" (١٩٨٦ء، انصاف، ٢١٩)