کلیاں کے معنی
کلیاں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَلِیاں }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |کلی| کے ساتھ |اں| بطور لاحقۂ جمع ملنے سے |کلیاں| بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کلی کی جمع"]
کَلی کَلِیاں
اسم
اسم جمع ( مؤنث - جمع )
اقسام اسم
- واحد : کَلی[کَلی]
- جمع غیر ندائی : کَلِیوں[کَلِیوں (و مجہول)]
کلیاں کے معنی
کلیاں جھڑی ہیں کچی بکھرے ہیں پھول سارے پائیزی چمن میں کیا کیا بہار لوٹی (١٨١٠ء، کلیات میر، ٨٢٨)
"چار بیتہ کا مطلع سر، یا بند چار مصرعوں پر مشتعمل ہوتا ہے اور پھر چار مصرعوں کی کئی کلیاں ہوتی ہیں۔" (١٩٧٨ء، چار بیتہ، ٩)
کلیاں english meaning
BudsBurgeons
شاعری
- باغباں کلیاں ہوں ہلکے رنگ کی
بھیجنی ہیں ایک کم سِن کے لئے - ہر روز راہ تکتی ہیں میرے سنگار کی
گھر میں کھِلی ہوئی ہیں جو کلیاں انار کی - چند کلیاں میں تیری زلف سے ٹانک آیا تھا
غم کہیں ان کے چٹکنے ہی کی آواز نہ ہو - کلیاں جھڑی ہیں کچی بکھرے ہیں پھول سارے
پائیزی چمن میں کیا کیا بہار لوٹی - صفائی وہ کہ لوگ اس پہ وہم کا گماں کریں
جو ایک پان کھائیں تو پچاس کلیاں کریں - ترا کنٹھ سن کو بلاں پایں حظ
تر اتنگ دہن دیکھ کلیاں پاس حظ - گیا جو گلشن میں میرا گل رو تو کلیاں پھولوں کی پاکے قابو
بلائیں لیتی ہیں اوس کی چٹ چٹ کبھی ایدھر کو کبھی اودھر کو - دہان شیخ میں کیں ہم نے کلیاں پی کر
یہ سچ ہے حلق میں آتا ہے چرخ کا تھوکا - بن سیر تمن ساری کلیاں سوک رہی ہیں
ٹک آکے کرو گشت چمن جی اٹھے سارا - سو چمنے چمن گشت گرنے لگیاں
کلیاں چوں چوں گود بھرنے لگیاں
محاورات
- کلیاں آنا