گئی کے معنی
گئی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گَئی }
تفصیلات
١ - گیا کی تانیث، گزری ہوئی، رفتہ، گذشتہ، تراکیب میں مستعمل۔, m["تغافل (کرنا ہونا کے ساتھ)","جانا کا","گزری ہوئی"]
اسم
صفت ذاتی
گئی کے معنی
گئی کے جملے اور مرکبات
گئی بیتی, گئی گزری بات
شاعری
- مُنعم کے پاس قاقم و سنجاب تھا تو کیا
اُس رند کی بھی رات گُزر گئی جو غور تھا - اس کے آگے پر ایسی گئی دل سے ہم نشین
معلوم بھی ہوا نہ کہ طاقت کو کیا ہوا - زنداں میں بھی شورش نہ گئی اپنے جُنوں کی
اب سنگ مداوا ہے اس آشفتہ سری کا - کس کس اپنی کل کو رووے ہجراں میں بیکل اس کا
خواب گئی ہے تاب گئی ہے چین گیا آرام گیا - زنداں میں بھی شورش نہ گئی اپنے جنوں کی
اب سنگ مداوا ہے اس آشفتہ سری کا - تمام عمر گئی اُس پہ ہاتھ رکھتے ہمیں
وہ درد ناک علی الرغم بیقرار رہا - طرزِ نگاہ اُس کی دل لے گئی سبھوں کے
کیا مومن و برہمن کیا گبر اور ترسا - عشق ان شہری غزالوں کا جنوں کو اب کھینچا
وحشتِ دل بڑھ گئی آرام جاں رم ہوگیا - گھر کے آگے سے ترے نعش گئی عاشق کی
اپنے دروازے تلک تو بھی تو آیا ہوتا - ہیں گی برگشتہ وے صفِ مژگاں
پھر گئی ہے سپاہ مت پوچھو
محاورات
- آئی (آئیں) نہ گئی (گئیں) کولے لگ گابھن ہوئی (ہوئیں)
- آئی بہو آیا کام گئی بہو گیا کام
- آئی تھی آگ لینے بن گئی گھر کی مالک
- آئی تھی آگ کو رہ گئی رات کو
- آئی گئی (مجھ پر ہوئی) میرے ماتھے
- آئی گئی پار پڑی
- آئی گئی ہو جانا
- آئی گئی ہوجانا
- آئی گئی ہونا
- آئی نہ گئی (کس رشتے) کون ناتے بہن