کمر کے معنی

کمر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کَمَر }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم اور گا ہے صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار (اردو ادب)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بازوئے لشکر","پہاڑ کا درمیانی حصہ","پہلوئے لشکر","پہلوانوں کا ایک داؤ جو کمر یا کولے کے ذریعے کیا جاتا ہے","تہی گاہ","سیف بازی میں حریف کی کمر پر ضرب لگانا","فوج کا بازو","وہ حصہ لباس کا جو کمر پر رہتا ہے","ٹانگوں اور پیٹ کے درمیان کا حصہ","کسی چیز کا درمیانی حصہ"]

اسم

صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

کمر کے معنی

["١ - کمر کے برابر، کمر تک۔"]

["\"تالاب کے کناروں پے پانی کہیں کمر ہے، کہیں چھاتی ہے۔\" (١٧٤٦ء، قصّہ مہر افروز و دلبر، ٢٤)"]

["١ - جسم میں پیٹھ کا نچلا اور کولھے کے اوپر کا حصّہ۔","٢ - وہ حصّہ لباس جو کمر پر رہتا ہے، لباس جو کمر پر رہتا ہے۔","٣ - پٹکا، پیٹی۔","٤ - پشت، پیڑھی، نسل۔","٥ - کسی چیز کا درمیانی حصّہ، وسط، بیچ کا حصّہ، میان، پہاڑ کا درمیانی حصہ۔","٦ - [ کشتی ] ایک داؤ جو کمر یا کولہے کے ذریعے سے کیا جاتا ہے، (بنوٹ) لاٹھی کی ایک مار (ضرب) کا نام جو کمر پر ہوتی ہے۔","٧ - [ مجازا ] تلوار کا خانہ جو کمر سے لگا رہتا ہے، میان۔","٨ - [ مجازا ] ہمیانی، تھیلی، جو کمر سے باندھی جاتی تھی یا کمر پر لٹکتی تھی یا کمر میں کھوس لی جاتی ہے۔","٩ - فوج کا پہلو، بازوئے لشکر، کابلی کبوتر کا ہوا میں قلابازی کھانا، محراب، طاق، کمان، کمر بند۔ (فرہنگ آصفیہ، نوراللغات، جامع اللغات)"]

["\"کنجی ابا میاں نے لے لی پھر بڑی احتیاط سے ازار بند میں باندھ کر کمر میں اڑس لی۔\" (١٩٨٧ء، روز کا قصّہ، ١٩٨)"," نہ کچھ باقی رہے دست جنوں پرزے اڑے سب کے کمر مونڈھا، کلی پردا گربیاں آستین دامن (١٨٨٦ء، دیوان سخن، ١٣٢)"," گداہوں، مگر وہ گدائے غنی دل کہ تاج و کلاہ و کمر بیچتا ہوں (١٩٣٠ء، فکرو نشاط، ١٩)","\"اللہ تعالٰی نے دادا آدم کی کمر سے تمام ذریاتوں کو نکالا۔\" (١٨٥٥ء، تعلیم الصیبان، ٢٠)"," ہوں سرا سیمہ کھد پڑے ہوئے ہرنوں کی طرح ان کی زنجیروں کی جھنکاریں سنیں کوہ و کمر (١٩٧٥ء، خروش خم، ١٢٩)","\"کوئی سرتاکتا ہے کوئی ہتکئی کوئی طمانچہ کوئی کمر کوئی پالٹ۔\" (١٨٨٠ء، فسانہ آزاد، ٢٢٩:١)"," اک ہاتھ میں جو کٹ کے گِرے دست نابکار بولے کمر میں رکھ کے یہ شمشیرِ آبدار (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٩٨:٢)"," سودا خرید یوسفِ کنعاں کا سر میں ہے بیعانہ ہاتھ میں زرِ قیمت کمر میں ہے (١٨١٨ء، دیوان عیش (اچھے صاحب))"]

کمر کے مترادف

پونچھ, صلب

ازر, بیچ, پُشت, پہلو, پیٹھ, خاصرہ, خصر, درمیان, سُرین, صقلہ, فطن, قرب, لک, میان, وسط, ڈھاک, کُچھڑ, کشن, کمان, کمربند

کمر کے جملے اور مرکبات

کمر توڑ, کمربستہ, کمر پیچ, کمر زیب, کمر کمر

شاعری

  • جس ہاتھ میں رہا کی اُس کی کمر ہمیشہ
    اُس ہاتھ مارنے کا سر پر بندھا ہے کرسا
  • سب یچ کی یہ باتیں ہیں شاعروں کی ورنہ
    باریک اور نازک مُوکب ہے اُس کمر سا
  • تو کہاں اُس کی کمر کیدھر نکریو اضطراب
    اے رگِ گل دیکھیو کھاتی ہے جو تو پیچ و تاب
  • آے ہیں میر کافر ہوکر خدا کے گھر میں!
    پیشانی پہ ہے قشقہ زنار ہے کمر میں
  • عظیم دشمنو، چاقو چلاؤ موقع ہے
    ہمارے ہاتھ ہماری کمر کے پیچھے ہیں
  • کمر باند خوش ہو اپیں آبدار
    نظر ساری مجلس پہ رکھ ٹھار ٹھار
  • پابوسی کا کل کوئی آسیب نہ پہنچائے
    شانہ بھی نہ آجائے کہیں موے کمر تک
  • تجھ حسن کے گلزار میں بالا سرو سوں راست ہے
    تیری کمر کا زرکمر دستا ہے آلے سوں نفس
  • پانوں بیڈول نہ پڑتا تھایہ رفتار نہ تھی
    ہر دم اس طور کمر میں ترے تلوار نہ تھی
  • پایل ہے دو گانا ذرا ٹھوکر تو لگا جا
    چک آئی ہے اٹھا نہیں جاتا ہے کمر سے

محاورات

  • آپ سنیں اپنا کمر بند سنے
  • اس معاملے سے اس کی کمر ٹوٹ گئی
  • اس نر کے بھی ایک دن پڑے گلے میں پھاند۔ جس نے چوری لوٹ پر لی کمریا باندھ
  • اونٹن ‌کو ‌کن ‌چھپر ‌چھائے۔ ‌گج ‌کا ‌مرگھٹ ‌کمر ‌بنائے
  • برائی ‌پر ‌کمر ‌باندھنا
  • برائی پر کمر باندھنا
  • بغل تھا سپارا تو پوت تھا ہمارا۔ جب کمر ہوا کٹارا تو کنٹھ ہوا تمہارا
  • بے غیرتی پر کمر باندھنا
  • پانی کمر کمر ہونا
  • تخت حکومت (حکمرانی۔ سلطنت۔ شاہی یا فرمانروائی) پر جلوہ گر ہونا

Related Words of "کمر":