کوئل کے معنی
کوئل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کو (و مجہول) + اِل (کسرہ ا مجہول) }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ کلمہ ہے جو اردو میں اپنے ماخذ معانی کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔۔, m["ایک خوش آواز کالے رنگ کے پرند کا نام جو اکثر آموں کے موسم میں بولا کرتا ہے","بھارتی کویل","علی گڑھ کا ایک نام"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : کوئلیں[کو (و مجہول) + اِلیں (کسرہ ا مجہول، ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : کوئلوں[کو (و مجہول) + اِلوں (کسرہ ا مجہول، و مجہول)]
کوئل کے معنی
دیکھ کر یہ حال بولا باغ کا اک باغباں آم پر بُور آگیا کوئل نظر آنے لگی (١٩٨٢ء، ط ظ، ٢٧)
شاعری
- گڑھ پنکھ کلنگ اور باز کوئی سارش بگلا کوئل تیتر
سرخاب، ترمتی، زاغ و زغن سیمرغ اور سارس مور سفر - دادر١ مور١ پیسہے١ کوئل کوک رہے اللہ اللہ
فاختہ‘ کو کو‘ تیہو‘ ہو ہو‘ طوطے بولیں حق اللہ - سو کوئل کالی ہری کتھ سوی
سو نوریاں و رانویں و کا کاتوی - دادر مور پیہے کوئل کوک رہے اللہ اللہ
فاختہ کو کو‘ تیہو ہو ہوم‘ طوطے بولیں حق اللہ - ایسی چلواس لگی آتش غم کے مارے
چیختے چیختے دنیا سے سدھاری کوئل - ہو مست رعد گرجا کوئل کی کوک آئی
بدلی نے کیا مزے کی رم جھم جھڑی گائی
محاورات
- کوئلوں کی دلالی میں (منہ بھی کالا کپڑے بھی کالے) ہاتھ کالے
- اشرفیاں (- اشرفیاں) لٹیں اور کوئلوں پر مہر
- اشرفیاں لٹیں کوئلوں پر مہر
- اشرفیوں کی لوٹ اور کوئلوں پر مہر
- جس منہ سے پان کھائیے اس منہ سے کوئلے نہ چبائیے
- جل بھن کر کوئلہ ہوجانا
- جل کر پتنگا (خاک۔ راکھ کباب یا کوئلہ) ہوجانا
- جلانے کو پھوکس نہیں اور تاپنے کو کوئلا
- دولت لٹے کوئلوں پر مہر
- قند لٹیں اور کوئلوں پر مہر