کومل کے معنی

کومل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کو (واؤ مجہول) + مَل }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ صفت ہے، اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٤ء کو "بیتال پچیسی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["حلیم نرم مزاج","خوش آئندہ","خوش بیاں","خوش مقال","ذائقہ دار","نرم خُو","نرم مِزاج","نقب (دینا۔ لگانا کے ساتھ)","وہ شگاف جو پور دیوار میں کرکے مکان کے اندر گھس آتے ہیں"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

کومل کے معنی

["١ - نازک، نرم، لطیف، ملائم۔"]

["\"ہندی میں یہ خوبی ہے کہ اس کے الفاظ نرم شیریں اور کومل ہیں\" (١٩٩٢ء، اردو نامہ، لاہور، مارچ ٢٣)"]

["١ - [ موسیقی ] ہلکا سر، اترا سر، وہ سُر جو سدہ سر سے ایک درجہ نیچے اتارا ہوا ہو، نیچے کا سُر۔"]

["\"کان لگا کر سنو تب بھی کہیں چین کا کومل راگ یا مدبھرا ترانہ سننے کو نہیں ملتا\" (١٩٨٤ء، قلمرو، ٢٠)"]

کومل کے مترادف

حلیم, نازک, نرم, ملائم

بچّہ, چکنا, خام, خوشگوار, سیندھ, صاف, طفل, لچکدار, لطیف, مزیدار, ملائم, ناپختہ, نادان, نازک, نرم, نورس, نیچا, کچا, کودک

شاعری

  • پیار کی راگنی انوکھی ہے
    اس میں لگتی ہیں سب سُریں کومل
  • آنکھیں جیسے کومل کرنیں‘ چاندی جیسے ہاتھ
    پریتم تم کو چاند کہوں یا پورے چاند کی رات

Related Words of "کومل":