کٹ کے معنی

کٹ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کَٹ }{ کُٹ }

تفصیلات

iانگریزی زبان سے دخیل کلمہ ہے جو اردو میں اپنے ماخذ معانی کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے (ماخذ زبان میں بطور فعل بھی مستعمل ہے)۔ تحریراً سب سے پہلے ١٩٥٥ء کو "اردو میں دخیل یورپی الفاظ" میں مستعمل ملتا ہے۔, i:٤, m["انگوٹھے کے ناخن کو اوپر کے دانت سے بجانے کی آواز لڑکے اس سے یارانہ توڑ دیتے ہیں","ایک درخت کی جڑ","ایک سیاہ رنگ جس سے چھینٹ چھاپتے ہیں","ایک قسم کا کھٹا کھانا","دانت سے کھٹکنے کی آواز","رطوبت","کٹا ہوا","کٹنا کا","کٹی کا کاغذ","ہاتھی کا گال"]

Cut کَٹ

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم نکرہ

اقسام اسم

  • جمع استثنائی : کَٹْس[کَٹْس]

کٹ کے معنی

١ - کٹائی، کاٹ؛ قطع؛ تراش (عموماً) مرکبات میں مستعمل۔

"بیگم انور آئی تو اُسے نئے کٹ کا سوٹ پہنے دیکھ کر اطمینان ہوا۔" (١٩٨٩ء، قومی زبان، کراچی، اگست، ٧٣)

٢ - وضع، طرز۔

"فرنچ کٹ کی ڈاڑھی نے اس کی شخصیت کو خاصہ بارعب بنا دیا تھا۔" (١٩٥٥ء، اندھیرا ور اندھیرا، ٢٢٥)

٣ - [ کرکٹ ] بوجا، اوپر سے نیچے آتی ہوئی گیند کو زمین پر گرنے یا کسی چیز پر لگنے سے پہلے دونوں ہاتھوں سے دبوچ لینا، ترچھے بلے سے ضرب لگانا۔

"کرکٹ یا ٹینس میں گیند کو کٹ کرنے کی اصطلاح عام ہے۔" (١٩٥٥ء، اردو میں دخیل یورپی الفاظ، ٤٠٤)

٤ - ضرب، زخم۔

"کٹ (Cut) بول چال میں کئی معنوں میں آتا ہے جیسے (١) ضرب . زخم۔" (١٩٥٥ء، اردو میں دخیل یورپی الفاظ، ٤٠٤)

١ - (اطفال) اوپر کے دانتوں پر ناخن سے کی گئی آواز جو دوستی قطع کی علامت ہے، نیز قطع دوستی، القط۔

کٹ کے جملے اور مرکبات

کٹ ورک, کٹ پیس, کٹ حجتی

کٹ english meaning

blackblack colourjet (black)name of a vegetable vielding a die

شاعری

  • ساتھ بھی چھوڑا تو کب جب سب برے دن کٹ گئے
    زندگی تُونے کہاں آکر دیا دھوکا مجھے!
  • شاید کبھی یہ عرصۂ یک شب نہ کٹ سکے
    تو صبح کی ہوا ہے تو ہم شام کے چراغ
  • اندھیری شب ہے‘ گریزاں ہے ذات سے سایہ
    کوئی چراغ جلاؤ کہ رات کٹ جائے
  • تو گیا تو جیسے میں دنیا سے کٹ کر رہ گیا
    اب تو کوئی بھی نہیں میرا‘ میرے دل کے سوا
  • غنچوں کے مسکرانے پہ کہتے ہیں ہنس کے پھول
    اپنا کرو خیال‘ ہماری تو کٹ گئی
  • فنا کی راہیں بقا کے رستوں کی ہم سفر ہیں

    ہتھیلیوں پہ جو سَج کے نکلے ہیں
    کیسے سر ہیں!
    ہر ایک آندھی کے راستے میں جو معتبر ہیں
    یہ کیا شجر ہین!

    یہ کیسا نشہ ہے جو لہو میں سرور بن کے اُتر گیا ہے!
    تمام آنکھوں کے آنگنوں میں یہ کیسا موسم ٹھہر گیا ہے!
    وفا کی راہوں میں جلنے والے چراغ روشن رہیں ہمیشہ
    کہ اِن کی لَو سے جمالِ جاں کا ہر ایک منظر سنور گیا ہے

    گھروں کے آنگن ہیں قتل گاہیں‘ تمام وادی ہے ایک مقتل
    چنار شعلوں میں گھر گئے ہیں سُلگ رہا ہے تمام جنگل
    مگر ارادوں کی استقامت میں کوئی لغزش کہیں نہیں ہے
    لہو شہیدوں کا کررہا ہے جوان جذبوں کو اور صیقل

    جو اپنی حُرمت پہ کٹ مرے ہیں
    وہ سَر جہاں میں عظیم تر ہیں
    لہُو سے لکھی گئیں جو سطریں
    وُہی اَمر تھیں‘ وُہی اَمر ہیں
  • کٹ گئی کچھ تو غمِ ہجراں میں
    اور کُچھ ملنے ملانے میں گئی
  • ایک اور دھماکہ ہونے تک

    بس ایک دھماکہ ہوتا ہے
    اور جیتے جاگتے انسانوں کے جسم ’’گُتاوا‘‘ بن جاتے ہیں
    ایک ہی پَل میں
    اپنے اپنے خوابوں کے انبار سے بوجھل کتنی آنکھیں
    ریزہ ریزہ ہوجاتی ہیں
    اُن کے دنوں میں آنے والی ساری صبحیں کٹ جاتی ہیں
    ساری شامیں کھو جاتی ہیں
    لاشیں ڈھونڈنے والوں کی چیخوں کو سُن کر یوں لگتا ہے
    انسان کی تقدیر‘ قیامت‘
    جس کو اِک دن آنا تھا وہ آپہنچی ہے
    مرنے والے مرجاتے ہیں
    جیون کے اسٹیج پر اُن کا رول مکمل ہوجاتا ہے
    لیکن اُن کی ایگزٹ پر یہ منظر ختم نہیں ہوتا
    اِک اور ڈرامہ چلتا ہے
    اخباروں کے لوگ پھڑکتی لیڈیں گھڑنے لگ جاتے ہیں
    جِن کے دَم سے اُن کی روزی چلتی ہے اور
    ٹی وی ٹیمیں کیمرے لے کر آجاتی ہیں
    تاکہ وژیول سَج جائے اور
    اعلیٰ افسر
    اپنی اپنی سیٹ سے اُٹھ کر رش کرتے ہیں
    ایسا ناں ہو حاکمِ اعلیٰ
    یا کوئی اُس سے ملتا جُلتا
    اُن سے پہلے آپہنچے
    پھر سب مِل کر اس ’’ہونی‘‘ کے پس منظر پر
    اپنے اپنے شک کی وضاحت کرتے ہیں اور
    حاکمِ اعلیٰ یا کوئی اس سے ملتا جُلتا
    دہشت گردی کی بھرپور مذمّت کرکے
    مرنے والوں کی بیواؤں اور بچّوں کو
    سرکاری امداد کا مژدہ دیتا ہے
    اور چلتے چلتے ہاسپٹل میں
    زخمی ہونے والوں سے کچھ باتیں کرکے جاتا ہے
    حزبِ مخالف کے لیڈر بھی
    اپنے فرمودات کے اندر
    کُرسی والوں کی ناکامی‘ نااہلی اور کم کوشی کا
    خُوب ہی چرچا کرتے ہیں
    گرجا برسا کرتے ہیں
    اگلے دن اور آنے والے چند دنوں تک یہ سب باتیں
    خُوب اُچھالی جاتی ہیں‘ پھر دھیرے دھیرے
    اِن کے بدن پہ گرد سی جمنے لگتی ہے
    اور سب کچھ دُھندلا ہوجاتا ہے
    خاموشی سے اِک سمجھوتہ ہوجاتا ہے
    سب کچھ بُھول کے سونے تک!
    ایک اور دھماکہ ہونے تک!!‌‌‌‌‌‌‌‌‌
  • کٹ گئی کچھ تو غمِ ہجراں میں
    اور کچھ ملنے ملانے میں گئی
  • کٹ گئے دھار پہ زمانے کی
    ہم سے امجد نہ ہوسکا کچھ اور

محاورات

  • آرام سے کٹنا یا گزرنا
  • آنکھوں آنکھوں میں رات کٹنا
  • آنکھوں میں رات کٹنا یا گزرنا
  • آواز میں چھریاں (کٹاریاں) بھرنا
  • آواز میں چھریاں (کٹاریاں) بھری ہونا
  • آواز میں چھریاں (یا کٹاریاں) بھری ہونا
  • آٹھ کٹھوتی ٹھاپئے سولہ مکونی کھائے۔ اس کے مرے نہ روئیے گھر کا دلدر جائے
  • اپنا ہاتھ کٹوا ڈالوں
  • اپنی ناک کٹی تو (بلا سے) کٹی۔ پرائی بدشگونی تو ہوگئی
  • اپنی ناک کٹی تو کٹی پرائی بد شگونی تو ہوگئی

Related Words of "کٹ":