کچالو کے معنی

کچالو کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کَچا + لُو }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ صفت |کچا| کی تخفیف |کچ| کے ساتھ اسی زبان سے ماخوذ اسم |آلو| ضم کرنے سے یہ کلمہ متشکل ہوا جو اردو میں اپنے ماخذ معنی کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٩٧ء کو "تاریخ ہندوستان" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س کچ اروی)","اروی کی ابلی ہوئی جڑ یا آلو","اروی کی جڑ","اسے بھی کچالو کہتے ہیں","امرود ۔ اروی ۔ آلو کی قاشیں جن پر نمک مرچ اور کھٹائی ڈال کر کھاتے ہیں","ایک قسم کی ترکاری جو گھیاں کے درخت کی جڑ ہوتی ہے","ایک قسم کی جڑ جو بطور ترکاری استعمال کی جاتی ہے۔ یہ ایک اروی کی قسم ہے جو موٹی ہوتی ہے","جیسے کچالو میں نیبو کے رس کے","یا کمرک و امرود وغیرہ کو تراش کو نمک مرچ اور کھٹائی ڈال کر جو بیچتے ہیں"]

اسم

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : کَچالُوؤں[کَچا + لُو + اوں (و مجہول)]

کچالو کے معنی

١ - اروی کی ایک قسم جو بطور ترکاری استعمال کی جاتی ہے۔

"کچالُو کو پہلے گرم پانی میں ابھال لو یا بھاڑ میں بھنوا لو۔" (١٩٠٦ء، نعمت خانہ، ١٧٧)

٢ - ایک وضع کی چاٹ جو امرود، سیب، ابلے ہوئے آلو اور کیلے وغیرہ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے نمک مرچ اور کھٹائی ڈال کر بناتے ہیں۔

"ہم لوگ کبھی مونگ چڑے اور چھولے، کبھی دولت کی چاٹ اور کچالو مزے مزے سے کھاتے ہیں۔" (١٩٨٢ء، مری زندگی فسانہ، ٨٥)

شاعری

  • ساقیا ایک ادھا تو لا دے
    اور گزک کو کچالو منگا دے

Related Words of "کچالو":