کچلنا کے معنی
کچلنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کُچَل + نا }
تفصیلات
iہندی زبان سے ماخوذ اسم |کچل| کے بعد |نا| بطور لاحقۂ مصدر لگانے سے |کچلنا| بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور فعل متعدی اور گا ہے فعل لازم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "مینا ستونتی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پائمال کرنا","پیس ڈالنا","کسی وزنی چیز سے صدمہ پہنچانا"]
اسم
فعل متعدی
کچلنا کے معنی
روایات کی وادیوں سے نکلنا قدامت یک سنگینیوں کو کچلتا (١٩٧٢ء، جاں نثار اختر، تارگربیاں، ٨٢)
"انہوں نے جواب دیا کہ پہلا شخص جس کا سر پتھر سے کچلا جا رہا تھا، وہ ہے جو قرآن پڑھ کر اس کی تعمیل کرنے سے انکار کرتا ہے۔" (١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٦٥١:٤)
"ٹماٹر کچل کر حسبِ ضرورت نمک مرچ ڈال کر . زیتون کا تیل ملا کر کھاتے ہیں۔" (١٩٣٢ء، مشرقی مغربی کھانے، ١٣)
"چھٹن کے جانے کے بعد میں نے منہ ہی منہ میں موئی کو خوب کُچلا۔" (١٨٩٩ء، اُمراؤ جان ادا، ٢٩١)
مت کچل مفلس کو اپنے پاؤں سے اے مال دار بھاری بھر کم ہے اگر ہاتھی کی صورت تیرا ڈیل (١٩٨٢ء، ط ظ، ٧٠)