کڑھائی کے معنی
کڑھائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَڑھا + ای }
تفصیلات
iہندی زبان سے ماخوذ مصدر |کاڑھنا| کا حاصل مصدر ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٠٠ء کو "خورشید بہو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["گل کاري","کشيدہ کاري"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : کَڑھائِیاں[کَڑھا + اِیاں]
- جمع غیر ندائی : کَڑھائِیوں[کَڑھا + اِیوں (و مجہول)]
کڑھائی کے معنی
١ - کپڑے پر سلائی کے ذریعے پھول بوٹے بنانا، کشیدہ کاری، سوزن کاری، کڑہت۔
"ظالم پیٹ بے کھائے مانے گا نہیں، اس سبب سے اس نے سلائی اور کڑھائی اختیار کی۔" (١٩٠٠ء، خورشید بہو، ١٦١)
٢ - کاڑھنے کی اجرت۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 174:2)
شاعری
- بڑائی میرے ٹھینگے پر خدائی رات میں‘ میں نے
بڑے ایسے بہت سارے کڑھائی بیچ تل ڈالے - نہ چولہا و نہ کڑھائی نہ ہانڈی و ڈوئی
نہ جھجر و نہ گھڑونچی بہوجرہ دارم من - پڑائی میرے ٹھینگے پر خدائی رات میں میں نے
پڑے ایسے بہت سارے کڑھائی بیچ تل ڈالے
محاورات
- پانچوں انگلیاں گھی میں (چھٹا سر کڑھائی میں)
- تیل نہ مٹھائی چولہے دھری کڑھائی
- چڑھی کڑھائی تیل نہ آیا تو پھر کب آئے گا
- چھوچھی کڑھائی مجر کا پھوڑن