گرداب کے معنی

گرداب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ گِر + داب }

تفصیلات

iاصلاً فارسی زبان کا اسم ہے۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٨١ء کو "جنگ نامہ سیوک" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پانی کا چکر","گھمّن گھیری","گھمن گھیری","وہ جگہ جہاں پانی گڑھا ہونے کے سبب چکر کھاتا ہے"]

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : گِرْدابوں[گِر + دا + بوں (و مجہول)]

گرداب کے معنی

١ - پانی کا چکر، بھنور، ورطہ، گھمن گھیری۔

"محبت ایسا دریا ہے جس میں گرداب ہی گرداب ہیں ساحل نہیں ہے۔" (١٩٨٣ء، بت خانہ شکستم من، ٨٦)

گرداب کے جملے اور مرکبات

گرداب بلا

گرداب english meaning

Whirlpoolabyssgulfvortexa whirlpooleddyvortex [P~گرد+ آب]vortex or eddywhirlpool

شاعری

  • کیا اور کوئی روئے کہ اب جوشِ اشک سے
    حلقہ ہماری چشم کا گرداب سا ہوا
  • کچی عمر تھی‘ آنکھوں میں کچھ خواب بھی تھے
    اور رواجوں‘ رسموں کے گرداب بھی تھے
  • اسیر حلقۂ گرداب کوشش کی ضرورت ہے
    بہ آسانی کسی کو دامنِ ساحل نہیں ملتا
  • غم کی بس ایک موج نے جن کو ڈبو دیا
    اے کاش وہ بھی حلقۂِ گرداب دیکھتے
  • تھکی تھکی سے تنہائی ہے گھٹی گھٹی بیزاری ہے
    یہ کیسے گرداب میں ہم نے کشتئ خواب اتاری ہے
  • کبھی تو دل تمناؤں کے اس گرداب سے نکلے
    ہنر بھی کچھ ہمارے دیدۂ بے خواب سے نکلے!
  • دریاؤں میں ریت اڑے گی صحرا کی
    صحرا سے گرداب گزرنے والا ہے
  • پتے بالے ترے یاد آ ئے مجھے دریا پر
    آئی مچھلی جو کوئی حلقہ گرداب کے پاس
  • کب غرق بحر الفت نکلا کہ گرد جس کے
    گرداب نے اب اے دل آکر حصار کھینچا
  • موج طوفان فنا حلقہ گرداب ہے تو
    تشنہ كامان شہادت كے لیے آب ہے تو

محاورات

  • شب تاریک و بیم موج و گردابے چنیں ہائل۔ کجاد انند حال سبکساران ساحل ہا

Related Words of "گرداب":