گریہ کے معنی
گریہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گِر + یَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان کے مصدر |گریستن| کا حاصل مصدر |گریہ| اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["رونا","آنسو بہانا","اشک ریزی","اشک فشانی","رُوں رُوں","روں روں (آنا۔ کرنا۔ ہونا کے ساتھ)"]
گریستن گِرْیَہ
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : گِرْیے[گِر + یے]
- جمع غیر ندائی : گِرْیوں[گِر + یوں (و مجہول)]
گریہ کے معنی
"گریہ زندگی کی بنیادی حقیقت ہے۔" (١٩٨٧ء، گردش رنگ چمن، ١٩٤)
ضعف سے گریہ مبدل بہ دم سرد ہوا باور آیا ہمیں پانی کا ہوا ہو جانا (١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٥٦)
گریہ کے مترادف
آہ, رقت, خضوع
آبدیدگی, آہ, اشکباری, برلاپ, رقت, رونا, زاری, زنجہ, غرن, فراری, گریستن, نیوہ, ہاز
گریہ کے جملے اور مرکبات
گریۂ شادی, گریۂ شبنم, گریۂ شمع, گریۂ شیشہ, گریۂ کناں, گریۂ مستانہ, گریۂ مند, گریہ ناک, گریہ و بکا, گریۂ یعقوب, گریہ ی زاری
گریہ english meaning
Cryingweepinglamentationplaint.
شاعری
- بس اے گریہ آنکھیں ترے کیا نہیں ہیں
کہاں تک جہاں کو ڈبوتا رہے گا - شعر صاحب کا مناسب ہے ہماری اور سے
سامنے اُس کے بڑھے گریہ کوئی جا آشنا - افراط گریہ سے ہوئیں آبادیاں خراب
سیلاب میرے اشک کے اژدر بہک گئے - آزردہ خاطروں سے کیا فائدہ سخن کا
تم حرف سر کروگے ہم گریہ سر کریں گے - لاکھوں جتن کئے نہ ہوا گریہ لیک
سنتے ہی نام آنکھ سے آنسو گرے کروڑ - زخم وروں سے میرے نہ ٹک بے خبر رہو
اب ضبط گریہ سے ہے ادھر ہی کو سب نچوڑ - گریہ خونیں ٹک بھی رہے تو خاک سی منہ پر اُڑتی ہے
شام و سحر رہتے ہیں یعنی اپنے لہو کے پیاسے ہم - صبح وشام شاید گریہ پہ رنگ آوے
رہتا ہے کچھ جھمکتا خوشاب چشم تر میں - یاد میں تجھ زلف کے گریہ سے شوخ
روز میرا رات ہے برسات کی - ضعف سے گریہ مبدُل بہ دمِ سرد ہوا
باور آیا ہمیں پانی کا ہوا ہوجانا