گواہی کے معنی

گواہی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ گَوا + ہی }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |گواہ| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے |گواہی| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["گواہ کا بیان","وجہ ثبوت"]

گواہ گَواہی

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : گَواہِیاں[گَوا + ہِیاں]
  • جمع غیر ندائی : گواہِیوں[گوا + ہِیوں (و مجہول)]

گواہی کے معنی

١ - گواہ کا بیان، شہادت، توثیق، تائید، شاہدی۔

 تو شعاعوں کا تبسم، توا جالوں کا سرور ہر کرن تیری گواہی، ہر سحر تیرا ظہور (١٩٨٤ء، سمندر، ٢٠)

گواہی کے مترادف

شہادت

ثبوت, ساکش, ساکھ, شاہدی, شہادت

گواہی english meaning

Evidencewitnesstestimony; deposition; written testimony

شاعری

  • یہ دعا کی تھی تجھے کن نے کہ بہر قتل میر
    محِضر خونیں پہ تیرے اِک گواہی بھی نہ ہو
  • ثابت ہے بے دلیل دو رنگی جہان کی
    کچھ حاجتِ گواہی جواز نہیں مجھے
  • حشر میں کون گواہی میری دے گا ساغر
    سب تمہارے ہی طرف دار نظر آتے ہیں
  • ڈوب جانے کی خبر لائیں تھیں موجیں تم نہ تھے
    یہ گواہی بھی دلادیں گے لب ساحل سے ہم
  • گزر رہا ہے جو لمحہ‘ اُسے امر کرلیں
    میں اپنے خون سے لکھتا ہوں‘ تم گواہی دو
  • یہ جو بے رنگ سی‘ بے آب سی آتی ہے نظر
    اِسی مٹی پہ پڑا کرتے تھے وہ نُور قدم
    جن کی آہٹ کا تسلسل ہے یہ سارا عالم
    جن کی خوشبو میں ہرے رہتے ہیں دل کے موسم
    جس کی حیرت سے بھرے رہتے ہیں خوابوں کے نگر

    وہ جو اِک تنگ سا رستہ ہے حرا کی جانب
    اُس کے پھیلاؤ میں کونین سمٹ جاتے ہیں
    آنکھ میں چاروں طرف رنگ سے لہراتے ہیں
    پاؤں خُود جس کی طرف کھنچتے چلتے جاتے ہیں
    یہی جادہ ہے جو جاتا ہے خُدا کی جانب

    کتنی صدیوں سے مسلط تھا کوئی شک مُجھ پر
    اپنے ہونے کی گواہی بھی نہیں ملتی تھی
    حبس ایسا تھا کوئی شاخ نہیں ہلتی تھی!
    اک کلی ایسی نہیں تھی جو نہیں کھلتی تھی
    جب کُھلی شانِ ’’رفعنا لک ذِکرک‘‘ مجھ پر

    آپ کا نقشِ قدم میرا سہارا بن جائے!
    بادِ رحمت کا اشارا ہو سفینے کی طرف
    وہ جو اِک راہ نکلتی ہے مدینے کی طرف
    اُس کی منزل کا نشاں ہو مِرے سینے کی طرف
    مرے رستے کا ہر اک سنگ ‘ ستارا بن جائے!!
  • تمہیں مجھ سے محبت ہے

    محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے!
    کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہوجائے
    اِسے تائیدِ تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے

    یقیں کی آخری حد تک دِلوں میں لہلہاتی ہو!
    نگاہوں سے ٹپکتی ہو‘ لہُو میں جگمگاتی ہو!
    ہزاروں طرح کے دلکش‘ حسیں ہالے بناتی ہو!
    اِسے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے

    محبت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے کی
    کہ جیسے طفلِ سادہ شام کو اِک بیج بوئے
    اور شب میں بارہا اُٹھے
    زمیں کو کھود کر دیکھے کہ پودا اب کہاں تک ہے!
    محبت کی طبیعت میں عجب تکرار کی خو ہے
    کہ یہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہیں تھکتی
    بچھڑنے کی گھڑی ہو یا کوئی ملنے کی ساعت ہو
    اسے بس ایک ہی دُھن ہے
    کہو … ’’مجھ سے محبت ہے‘‘
    کہو … ’’مجھ سے محبت ہے‘‘

    تمہیں مجھ سے محبت ہے
    سمندر سے کہیں گہری‘ ستاروں سے سوا روشن
    پہاڑوں کی طرح قائم‘ ہواؤں کی طرح دائم
    زمیں سے آسماں تک جس قدر اچھے مناظر ہیں
    محبت کے کنائے ہیں‘ وفا کے استعارے ہیں
    ہمارے ہیں
    ہمارے واسطے یہ چاندنی راتیں سنورتی ہیں
    سُنہرا دن نکلتا ہے
    محبت جس طرف جائے‘ زمانہ ساتھ چلتا ہے
  • ہم لوگ نہ تھے ایسے

    ہیں جیسے نظر آتے
    اے وقت گواہی دے
    ہم لوگ نہ تھے ایسے
    یہ شہر نہ تھا ایسا
    یہ روگ نہ تھے ایسے

    دیوار نہ تھے رستے
    زندان نہ تھی بستی
    آزار نہ تھے رشتے
    خَلجان نہ تھی ہستی
    یوں موت نہ تھی سَستی!
    یہ آج جو صورت ہے
    حالات نہ تھے ایسے
    یوں غیر نہ تھے موسم
    دن رات نہ تھے ایسے
    تفریق نہ تھی ایسی
    سنجوگ نہ تھے ایسے
    اے وقت گواہی دے
    ہم لوگ نہ تھے ایسے
  • کون گواہی دے گا اٹھ کر جھوٹوں کی اس بستی میں
    سچ کی قیمت دے سکنے کا تم میں یارا ہو تو کہو!
  • گزررہا ہے جو لمحہ اسے امر کرلیں
    میں اپنے خون سے لکھتا ہوں، تم گواہی دو

محاورات

  • اپنے دل کی گواہی کو سچ جان
  • استخارے کا بہتر آنا ۔ راہ یا گواہی دینا
  • دل کا گواہی دینا
  • دو آدمیوں کی گواہی سے پھانسی ہوتی ہے
  • دہی کی گواہی چورا
  • گواہی الٹی ہو جانا
  • گواہی کرنا
  • ڈنٹر بجھے گواہی دیتے ہیں

Related Words of "گواہی":