ہمیشہ کے معنی
ہمیشہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ہَمے + شَہ }
تفصیلات
١ - دائم ، مدام، سدا، نت، آئے دن, m["آئے دن","ازل تا ابد","جُگ جُگ","جم جم","نِت نِت"]
اسم
متعلق فعل
ہمیشہ کے معنی
١ - دائم ، مدام، سدا، نت، آئے دن
ہمیشہ کے مترادف
دائم, جاوید, سدا, مدام, قائم
ابد, ابدی, تازیست, جاوداں, جاوید, دائم, سدا, سرمد, سرمدی, سناتن, غیرفانی, قائم, لازوال, مدام, مستمر, نت, ہموارہ, ہمیش
شاعری
- تم نے ہمیشہ جور و ستم بے سبب کئے
اپنا ہی ظرف تھا جو نہ پوچھا سبب ہے کیا - سو ظلم کے رہتے ہیں سزاوار ہمیشہ
ہم بیگنہ اُس کے ہیں گنہگار ہمیشہ - ایک آن گزر جائے تو کہنے میں کچھ آوے
درپیش ہے یاں مردن دُشوار ہمیشہ - دشمن کو نہ کیوں شربِ مدام آوئے میسر
رہتی ہے اودھر ہی نگہ یار ہمیشہ - یوسف سے کئی آن کے تیرے سرِ بازار
بک جاتے ہیں باتوں میں خریدار ہمیشہ - ہے دامنِ گلچینِ چمن جیب ہمارا
دنیا میں رہے دیدۂ خوں بار ہمیشہ - جو بن ترے دیکھے موا دوزخ میں ہے یعنی
رہتی ہے اسے حسرتِ دیدار ہمیشہ - جیتا ہے تو بے طاقتی و بے خودی ہے میر
مردہ ہے غرض عشق کا بازار ہمیشہ - ہمیشہ کے لئے مجھ سے بچھڑ جا
یہ منظر بارہا دیکھا نہ جائے - سہارا جو کسی کا ڈھونڈتے ہیں بحرِ ہستی میں
سفینہ ایسے لوگوں کا ہمیشہ ڈوب جاتا ہے
محاورات
- (ہمیشہ) رہے نام اللہ کا
- اس پر ہمیشہ اوس پڑی رہی
- الٰہی بخت تو بیدار بادا۔ ترا دولت ہمیشہ یار بادا۔ گل اقبال تو داﺋم شگفتہ۔ بچشم دشمنانت خار بادا
- جو سادی چال چلتا ہے وہ ہمیشہ خوشحال رہتا ہے
- جواری ہمیشہ مفلس
- حریف باختہ باخود ہمیشہ درجنگ است
- خدا کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے
- روپے والے کی ہمیشہ پوچھ ہے
- سپاہی کی جورو ہمیشہ رانڈ
- شراب خور ہمیشہ خوار