آس کے معنی

آس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ آس }

تفصیلات

iسنسکرت میں اصل لفظ |آشا| ہے۔ اردو زبان میں داخل ہو کر |آس| مستعمل ہوا۔ سب سے پہلے ١٤٩٦ء میں شمس العشاق کے "خوش نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آسیا کا مخفف","اناج کا پیسنا","بچہ پیدا ہونے کی امید","بعض مرکب الفاظ میں آتا ہے۔ جیسے خراس۔ بڑی چکّی۔ آسمان","پاس کے ساتھ استعمال ہوتا ہے","تاش ( کا یکّہ)","دیکھئے: آس","شتر بچہ","شتر برہ","شہد جو چھتے میں رہ جائے"]

آشا آس

اسم

اسم مجرد ( مذکر، مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : آسیں[آ + سیں (یائے مجہول)]
  • جمع استثنائی : آساں[آ + ساں]
  • جمع غیر ندائی : آسوں[آ + سوں (واؤ مجہول)]

آس کے معنی

١ - توقع، امید۔

"آج . مجھے زندگی کی آس ہوئی ہے۔" (١٩٢٠ء، عزیزہ مصر، ١٦٣)

٢ - آسرا، سہارا، پناہ، مدد، حمایت

 یہی تو ایک ہے بازو شہ مدینہ کا حرم کی آس ہے اور آسرا سکینہ کا (١٩٧١ء، مرثیہ یاور اعظمی، ١٣)

٣ - لاگ جس کی مدد یا لگاؤ سے کوئی کام انجام پائے۔

"بغیر پٹ بغیر آس| پیتل کوں کر دکھلاؤں گا سنے تی خاص۔" (١٦٣٥ء، سب رس، ٧٠)

٤ - تمنا، خواہش۔

 سراپا وہ بنی الماس کی ہے اسی کی صاحب میں نے آس کی ہے

٥ - حمل، لڑکے بالے کی امید۔

"کیوں بیگم صاحبہ صاحبزادی کی شادی کو برس روز سے زیادہ ہوا اللہ رکھے کچھ آس ہے۔" (١٨٩١ء، امیراللغات، ١٠١:١)

٦ - بال بچے، آل اولاد، ذریات۔

"اپنی آس کے سر پر ہاتھ رکھ جا۔" (١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ١٥٩:١)

٧ - آواز سنگت والوں کا آ آ کر کے گویّے یا سوز خواں کو سہارا دینے کا عمل، ستار، سارنگی یا بانسری وغیرہ کے ساتھ ضمنی ساز کی سہارا دینے والی آواز تاکہ تسلسل، لے یا رنگ قائم رہے۔

 عنادل جو ہوتے ہیں نغمہ سرا انھیں آس دیتی ہے موج صبا (١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٣٥٧)

٨ - [ کاریگری ] ٹیک، ٹیکن، ٹکاؤ، اڑواڑ، سہارا، پشتہ۔

"کڑی میں آس لگا کر چشمے کی اینٹیں نکال ڈالو۔" (١٨٩١ء، امیراللغات، ١٠١:١)

٩ - اعتماد، اعتبار، بھروسا

 باسی پھولوں میں باس کیا دور گئے کی آس کیا (١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ١٥٩:١)

آس کے جملے اور مرکبات

آس مراد, آس والا

آس english meaning

wishdesirelonging; hopeexpectationprospect; trustreliance; hope or prospect of offspring; childrena very agile and diligent mana very astute personconfidencedependencefaithhigh pricedHopeHopedependencePregnancypropreliancescarcesupporting voice in vocal concertstrustvery dear

شاعری

  • کچھ تجھ سے امیدیں تھیں‘ نہ دنیا سے توقع
    حیراں ہوں کہ اب تک مری کس آس میں گزری
  • ناموں کا اک ہجوم سہی میرے آس پاس
    دل سُن کے ایک نام دھڑکتا ضرور ہے
  • وہ گلی ہم سے چُھوٹتی ہی نہیں
    کیا کریں آس ٹوٹتی ہی نہیں
  • صحرا کے ڈر نے ہم کو نظر بند کردیا
    دیواریں کھینچ دی گئیں ہر گھر کے آس پاس
  • بھٹک رہے ہیں کسی خواب کی طرح کب سے
    اِس آس پہ کہ تری آنکھ میں کریں آرام
  • بھٹک رہے ہیں کسی خواب کی طرح کب سے
    اس آس پہ کہ تری آنکھ میں کریں آرام
  • میں تو گم تھا تیرے ہی دھیان میں، تری آس ، تیرے گمان میں
    صبا کہہ گئی مرے کان میں، میرے ساتھ آ، اُسے بھول جا
  • تھک کے گرتے بھی نہیں، گھر کو پلٹتے بھی نہیں
    نجمِ افلاک ہوئے، آس کے طائر نہ ہوئے
  • صبح کی آس ہے نہ شام کا غم
    جیسے زنداں میں رات کی جائے
  • آس کی خواب خیالی دیکھو
    آگ پانی میں لگانا چاہے

محاورات

  • آ بنی سر پر اپنے چھوڑ پرائی آس
  • آ بنی سر‘ اپنے چھوڑ پرائی آس
  • آپ گئے اور آس پاس
  • آپ کو آسمان پر کھینچنا
  • آدمی ہو (کہ) یا آسیب (بھوت۔ جن)
  • آس باندھنا (یا رکھنا یا لگنا)
  • آس بگانی وہ تکے جو جیوت ہی مرجائے
  • آس بڑھا پا آیاں ہوا سوت کسوت یا ہو پیسہ گانٹھ کایا ہو پوت سپوت
  • آس بیگانی جو تکے وہ جیوت ہی مرجائے
  • آس پاس برسے دلی پڑی ترسے

Related Words of "آس":